شہر گیا میں واقع ماڈن پور بائی پاس کے قریب مدھوسودن کالونی اور اشوک وہار کالونی کے درمیان سے ہوکر گزرنے والا مانسروا نالا لوگوں کے خوف کا باعث بن گیا ہے۔ تجاوزات اور گندگی کی وجہ سے نالا میں پانی جمع ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
صفائی نہ ہونے سے بیماری کا خطرہ برسات کا موسم آتے ہی اس علاقے میں مچھر پیدا ہو جاتے ہیں جس سے ملیریا، ڈینگو جیسی خطرناک بیماری ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ برسات میں نالے سے پانی کی نکاسی نہیں ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگ آبی جماو کے مسئلے سے بھی پریشان ہوتے ہیں۔
سال 2017 کے برسات میں نالے میں تجاوزات کی وجہ سے سیلاب آ گیا تھا۔ جس میں ہزاروں گھر ڈوب گئے تھے۔ انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے یہاں دوبارہ تجاوزات ہو رہا ہے۔ جس کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ لوگوں پر بڑھنا شروع ہو گیا ہے۔
واضح ہوکہ وزیر اعلی نتیش کمار 2017 میں سیلاب کے بعد یہاں پہنچے تھے اور اس کے بعد تجاوزات سے آزاد کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن سیلاب کا پانی نکلتے ہی تمام کاروائیاں روک دی گئیں۔ جس کی وجہ سے دو سال بعد مانسروا نالا ایک بار پھر تجاوزات کا شکار ہو گیا ہے۔ نہ ہی ضلعی انتظامیہ اور نہ ہی میونسپل کارپوریشن اس طرف توجہ دے رہی ہے۔
اشوک وہار کالونی کے پردیپ کمار نے بتایا کہ 'نالا وارڈ نمبر 46 میں پڑتا ہے ۔ یہاں سب سے بڑا مسئلہ مانسروا نالا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کا دعوی تھاکہ شہر کے سبھی نالوں کی صفائی کر لی گئی ہے تاہم ابھی تک اسے صاف نہیں کیا گیا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'دو سال پہلے آنے والے سیلاب میں پورا محلہ غرق تھا۔ اس وقت وزیر اعلی نے پہنچ کر حالات کاجائزہ لیتے ہوئے اس کے متعلق کئی اہم اعلانات بھی کئے تھے، لیکن آج تک اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا'۔
مقامی وارڈ کاؤنسلر کے سنتوش سنگھ نے کہا کہ 'کچھ مقامی سیاست کی وجہ سے معاملہ حل نہیں ہو سکا ہے۔صفائی کا کام شروع ہوا تاہم میونسپل کارپوریشن کی کوتاہی کی وجہ سے ٹھیک سے نہیں ہو پا رہا ہے'۔
انہوں نے مزدوروں کے ذریعے بڑے نالے کی صفائی مزدوروں سے کرائے جانے ہر بھی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ اس نالے کو مشین سے صفائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نالے میں جمع کچڑے کو نکالا جا سکے۔
مانسروالا نالا شمشان گھاٹ کے پیچھے پڑتا ہے جہاں سے قریب 300 میٹر کے فاصلے پر پکا نالا تعمیر کیا گیا تھا، لیکن ٹھیکیدار اور انجینئر پیسے کی لین دین کی وجہ سے ندی سے 5 فٹ اوپر بنا دیا ہے جس کی وجہ سے کچھ مہینوں بعد یہ کئی جگہوں سے ٹوٹ گیا ہے۔