ریاست بہار کی سیاست کو تین دہائیوں سے قریب سے دیکھنے والے معروف سیاسی مبصر پروفیسر سید عبدالقادر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں کم سیٹ پر کامیابی حاصل کرنا نقصان نہیں ہے بلکہ کبھی فائدے مند بھی ثابت ہوتا ہے۔
بہار میں این ڈی اے کے سیاسی حالات میں نتیش کمار کنگ بھی اور کنگ میکر بھی ہیں، کیونکہ بی جے پی کے پاس این ڈی اے میں سب سے زیادہ نشستیں ہونے کے باوجود اس کے پاس متبادل راستے نہیں ہیں، انتخابات سے قبل قیاس آرائی ہو رہی تھی کہ بی جے پی لوک جن شکتی پارٹی کو دس پندرہ نشستیں حاصل کرلینے پر چراغ پاسوان سے پریشر پولیٹکس کراکر نتیش کمار کو وزیراعلیٰ کی کرسی سے دور رکھنے میں کامیاب ہوگی تاہم ایسا ہوا نہیں ہے۔
نتیش کمار نے این ڈی اے میں اندرونی مخالفت کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور آج وہ اس حالات میں ہیں کہ بغیر نتیش کمار کے این ڈی اے نامکمل ہے، عظیم اتحاد کے پاس جیتن رام مانجھی، مکیش سہنی اور اویسی کے ساتھ ملکر حکومت بنانے کے راستے تھے، تاہم بی جے پی کو جے ڈی یو کے علاوہ دوسرا راستہ نہیں ہے، ایک راستہ بی جے پی کے پاس آرجے ڈی کے ساتھ ملکر حکومت بنانے کا بچتا ہے تاہم موجودہ حالات میں وہ بھی ممکن نہیں ہے جبکہ نتیش کمار کے پاس عظیم اتحاد کے لیے راستے بچے ہیں، اسی لیے نتیش کمار بہار کی موجودہ سیاسی حالات میں کنگ بھی اور کنگ میکر دونوں پوزیشن پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نتیش کمار سیاست کے ماہر کھلاڑی ہیں انہیں آسانی کے ساتھ نہ تو بی جے پی آوٹ کرسکتی ہے اور نہ ہی وزیراعلیٰ بننے کے بعد اسٹمپ کے طور پر استعمال کرسکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ نتیش کمار نے بھی پریشر پولیٹکس شروع کر دی ہے، نتائج کے بعد نتیش کمار کے جو بیانات آئے ہیں اس کا تجزیہ کریں تو بی جے پی کے لیے نتیش کمار نے اشاروں میں کئی میسج دے دیا ہے۔