ریاست بہار کے ضلع گیا میں طنز و مزاح کے مشہور و معروف مصنف مجتبی حسین کی یاد میں تعزیتی نششت منعقد ہوئی۔
تعزیتی مجلس میں شعرا، ادبا نے مجتبی حسین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجتبی حسین کے مزاح میں تیکھاپن اور طنز ہوتا تھا جو ابن انشا کے یہاں ہی ملا کرتا تھا۔
وہ مزاح پیدا کرنے میں ایک عجیب سا طنزیہ پہلو بھی نکال لیتے، انجمن ترقی پسند مصنفین ضلع گیا اکائی کی جانب سے مشہور طنز و مزاح نگار مجتبی حسین کی رحلت پر ایک تعزیتی نشست کا انعقاد پروفیسر افصح ظفر کی رہائش گاہ پر کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر افصح ظفر نے کی جبکہ نظامت احمد صغیر نے انجام دی۔
اس تعزیتی نشست کے آغاز میں ماہنامہ سہیل کے مدیر مسعود منظر نے کہا کہ مجتبیٰ حسین ترقی پسند مصنفین کے سپہ سالار تھے پوری زندگی انجمن ترقی پسند مصنفین سے منسلک رہے اور ترقی پسند سوچ کو فروغ دیتے رہے۔
ان کے چلے جانے سے اردو دنیا اور فن طنز و مزاح میں ایک خلاء پیدا ہوگیا ہے جسے پر کرنا مشکل ہے۔ مرزاغالب کالج گیا کے شعبہ اردو کی صدر ڈاکٹر نشاط فاطمہ نے کہا کہ مجتبیٰ حسین کی مزاح نگاری میں اپنی تہذیب کا گہرا رچاؤتھا ان کے یہاں پھکڑپن نہیں تھا۔
وہ لفظوں کا استعمال اتنی خوبصورتی سے کرتے تھے کہ پڑھنے والا زیر لب مسکرا کر رہ جاتا تھا ۔ڈاکٹر احسان اللہ دانش نے کہا کہ مجتبیٰ حسین ایک عظیم مزاح نگار تھے جو اپنے قلم سے خوشیاں بانٹتے تھے اور افسردہ لوگوں کے چہرے پر ہنسی بکھیرتے تھے ان کے جانے سے اردو ادب کے فن طنزو مزاح میں نہ پعر ہعنے والا ایک خلا پیدا ہوگیا ہے۔
ہریندر گیری شاد نے اس موقع پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصطفیٰ حسین کے چلے جانے سے میں صدمے میں ہوں۔ان کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں اور ہر پہلو پر الگ سے روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے۔
احمد صغیر نے مجتبی حسین کے سفر ناموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سفرناموں کو پڑھنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ جیسے پڑھنے والا خود وہاں موجود ہے۔بالخصوص جاپان کا سفرنامہ۔ ان کی تحریر میں تخلیقیت تھی سطحیت نہیں تھی اس لیے وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
پروفیسر افصح ظفر نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ مجتبیٰ حسین سے میرے اچھے مراسم تھے جب بھی دلی جاتے تھے ان سے خوب ملاقات رہتی تھی ان کے مزاح میں تیکھا پن اور طنز حلقہ ہوتا تھا جو ابن انشا کےیہاں تھا۔وہ مزاح پیدا کرنے میں ایک عجیب سا طنزیہ پہلو بھی نکال لیتے تھے۔
مجتبیٰ حسین ملک میں طنز و مزاح کے پہلے ادیب تھے جن کو مرکزی حکومت نے بحیثیت مزاح نگار بھارت کے چوتھے باوقار سویلین اعزاز پدم شری سے نوازا۔ مجتبیٰ حسین کے مضامین پر مشتمل 22 سے زائد کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ ان کی 7 کتابیں ہندی زبان میں شائع ہوئیں۔ جاپانی اور اڑیہ زبان میں بھی ایک ایک کتاب شائع کی گئی۔ انہیں 10 سے زائد ایوارڈز حاصل ہوئے جن میں غالب ایوارڈ، مخدوم ایوارڈ، کنور مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ، جوہر قریشی ایوارڈ اور میر تقی میر ایوارڈ شامل ہیں۔ ان کے طویل خدمات کے اعتراف میں کرناٹک کی گلبرگہ یونیورسٹی نے 2010ء میں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا۔