ان کا کہنا تھا کہ ضلع گیا اور آس پاس کے علاقوں میں تقریبا 80 فیصد نجی کلینک اور نرسنگ ہوم مکمل طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، جس میں کچھ ڈاکٹروں کی عمر 70 برس سے زیادہ ہے وہ اپنی خدمات بھی دے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہا تھا کہ اگرسرکاری اسپتال کی طرح کوئی کورونا مریض نجی اسپتالوں میں پایاجاتا ہے تو پھر نجی کلینک اور نرسنگ ہوم کومکمل طورسے سینیٹائز کیا جائے، انہیں دوبارہ کام کرنے کی بھی اجازت دی جانی چاہئے، جبکہ 60 برس سے زیادہ عمر کے ڈاکٹروں کو ڈیوٹی سے راحت ملنی چاہئے۔
آئی ایم اے کی گیا یونٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی حکومت نے جو بیمہ نافذ کیا ہے اس کا فائدہ نجی ڈاکٹروں اور ان کے عملے کو بھی فراہم کرنا چاہئے، شہر کے دور دراز علاقوں میں پریکٹس کرنے والے مریضوں اور ڈاکٹروں کی شکایت ہے کہ لاک ڈاؤن میں گاڑیوں کی چیکنگ کی وجہ سے ٹریفک میں انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انتظامیہ کو اس طرف دھیان دینا چاہئے، نجی اسپتالوں و کلینک میں لاک ڈاون کے درمیان متعدد مشکلات کاسامنا کرنا پڑارہا ہے۔
کورونا انفیشکن کی وجہ سے جاری لاک ڈاون میں کچھ نجی اسپتال و کلینک بند ہیں تاہم جو کھلے ہیں اس میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے پارا میڈیکل عملہ ڈیوٹی پر نہیں آرہا ہے، جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو بھی مشکلات کاسامنہ کرنا پڑرہاہے۔
ڈاکٹر اگر اپنی کلینک میں بیٹھ رہے ہیں تو وہ گھنٹے دوگھنٹے تک ہی مریضوں کودیکھ رہے ہیں۔