بہار کے ضلع گیا میں پولیس پر خواتین کے ہاتھ باندھ کر انہیں مارپیٹ کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے جبکہ وائرل ویڈیو میں متعدد مرد و خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے جن کے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں۔
مقامی افراد نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے زمین پر بیٹھی خواتین کے پاؤں بھی باندھے تھے۔ Gaya police tied the hands of men and women۔
گیا پولیس کی اس کاروائی پر سوال کھڑے ہورہے ہیں کہ آخر اس طرح سے خواتین کو تشدد کا نشانہ کیو بنایا گیا؟ وہیں بہار میں گڈ گورننس کے تحت خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی جاتی ہے۔ گیا ضلع کی ایس ایس پی ایک خاتون ہے جس کے باوجود خواتین کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کیا گیا جو افسوسناک ہے۔
دراصل یہ معاملہ ضلع کے بیلاگنج بلاک کے مین تھانہ کے آڑتھ پور گاؤں کا ہے جہاں پر منگل کی شام کو مورہر ندی میں بالو گھاٹ کی حد بندی کرنے پولیس محکمہ کان کنی کے افسران کے ساتھ پہنچی تھی یہاں کے مقامی گاؤں کے لوگ بالو گھاٹ بنائے جانے کی مخالفت کر رہے تھے۔ اسی دوران پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی، پولیس پر مقامی لوگوں نے پتھراؤ شروع کردیا۔ جس میں چھ سے زیادہ پولیس جوان بھی زخمی ہوئے ہیں Belaganj Police Station Gaya۔
پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے اور معاملے کو پہلے پرسکون کیا اور اس کے بعد مخالفت کرنے والوں کو حراست میں لینے کی کوشش کی تو معاملہ مزید بڑھ گیا Clashes between police and locals in Gaya۔
پولیس نے اس دوران طاقت کا بھی استعمال کیا اور جم کر مقامی لوگوں کو پیٹا جس میں مرد وخواتین بچے بوڑھے سبھی زخمی ہوئے۔