ریاست بہار کے ضلع گیا میں پری میٹرک اسکالرشپ سے سیشن 2019-2020 میں جعلسازی کرنے کے الزام میں سول لائن تھانہ میں محمد بابر علی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، یہ مقدمہ محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے افسر جتندر کمار کے بیان پر درج کیا گیا ہے۔
محمد بابر علی کے خلاف دفعہ 467، 468، 471 اور 420 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، ضلع اقلیتی امور کے افسر جتندر کمار نے ایف آئی آر میں بتایا ہے کہ بانکے بازار میں واقع منو انڈین پبلک اسکول کے طلباء کے نام پر پری میٹرک اسکالرشپ 2020-2019 کو نکالا گیا جبکہ وہ بچے منو انڈین پبلک اسکول کے نہیں تھے۔
اقلیتی افسر نے کہا کہ آن لائن درخواست طلباء کے ذریعے این ایس پی پورٹل کے ذریعے کی جاتی ہے، پورٹل پر آن لائن درخواست آخری تاریخ تک پُر کی جا سکتی ہے، جس کے بعد اس درخواست کو ڈائس کورٹ کے مطابق کے وائی سی کی بنیاد پر متعلقہ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے فراہم کردہ لاگ ان اور پاسورڈ کے ذریعے اس کو اسکورٹنی کی جاتی ہے اور یہ عمل بھی آن لائن کیا جاتا ہے۔
اقلیتی فلاح افسر نے منو پبلک اسکول سے متعلق بتایا کہ تمام طریقہ کار پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسکالرشپ نکالنے کی کارروائی کی گئی تھی، کے وائی سی کے لیے آن لائن درخواست کی کاپی محمد بابر علی نے من و عن منو پبلک اسکول کے نام سے دفتر کو فراہم کی تھی، اس کے بعد دفتر کے ذریعے اس کے موبائل پر آئی ڈی اور پاسورڈ فراہم کیا گیا، دستیاب کرائے گئے آئی ڈی اور پاسورڈ متعلقہ شخص اور انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے درخواست کو دفتر کے لاگ ان میں کیا گیا، اس کے بعد اس دفتر کے ذریعے آگے کی کارروائی کی گئی ہے، لیکن شائع ہونے والی خبر کے مطابق مستفدین میں منو پبلک اسکول کا ایک بھی طالب علم نہیں ہے جو جانچ کا موضوع بھی ہے۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے دوران انہوں نے صائمہ پروین ابن فیروز انصاری اور محمد آفتاب انصاری جو بار چٹی بلاک کے بندہ گاؤں کے رہائشی ہیں ان کے اور ان کے کنبہ کے افراد نے تحریری طور پر قبول کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ منو انڈین اسکول کے طالب علم نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اس سکول کے کسی فرد کو جانتے ہیں۔