بہار کے گیا ریلوے سیکشن انتظامیہ کی جانب سے مسافروں کی تمام تحفظات کے باوجود ریلوے حادثات کے اعداد و شمار میں کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ ریلوے حادثات یا پھر ٹرین کی پٹریوں پر آکر خود کشی کرنے کے معاملے کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ برس 2020 میں گیا ریلوے سرکل میں کل 84 اموات ہوئی ہیں۔ جبکہ کئی مہینوں تک کورونا وباء کو لیکر نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹرینیں نہیں چلیں تھیں۔ 2020 میں دیکھیں تو کافی کم وقت کے لئے ٹرینیں چلیں۔ اس کے باوجود 34 موتیں ٹرینوں کی زد میں آکر ہوئی ہیں۔
گیا سرکل میں گیا، جہان آباد اور تریگنا میں کل 84 موتیں ہوئی تھی، جس میں گیا میں سب سے زیادہ 49 حادثے کی وجہ سے موت ہوئی ہے۔ گیا میں ٹرین کی زد میں آکر مرنے والوں کی تعداد 22 ہے۔ اس میں کئی ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو ذہنی دباؤ اور گھریلو تنازعہ کی وجہ سے ٹرین کی زد میں آکر خود کشی کی ہے۔
سال 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق اگر نظر رکھیں تو بہت زیادہ فرق نہیں دکھائی پڑے گا۔ صرف ضلع گیا کی بات کریں تو سنہ 2019 میں 24 افراد کی ٹرین سے کٹ کر موت ہوئی تھی۔ باعث تشویش اس لیے ہے کیونکہ اگر ٹرین لازمی طور سے چلی ہوتی تو یہ موت کے اعداد و شمار کافی زیادہ بھی ہو سکتے تھے۔ صرف گیا میں ریلوے کے دیگر حادثے کی بات کریں تو سال 2020 میں قدرتی موت سے 11 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ بیماری سے سفر کے دوران ایک کی موت ہوئی ہے۔ دیگر حادثے میں دو لوگوں کی جان گئی ہے۔ اسی طرح پانچ برسوں کا اگر ریلوے علاقہ گیا میں اعدادوشمار پر نظر ڈالی جائے تو 522 افراد کی موت ہوئی ہے۔ جس میں ریل حادثے میں فوت ہوئے کئی افراد کی اب تک شناخت نہیں ہو پائی ہے۔
گیا ریلوے پولیس انسپکٹر رنجیت کمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ 2019 کی بنسبت حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ہے حالانکہ 2020 میں حادثے میں کم موت کی وجہ لاک ڈاؤن بھی ہے کیونکہ ریگولر ٹرینیں نہیں چلی ہیں۔
انہوں نے گیا سرکل کے اعدادوشمار کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ گیا میں 49، جہان آباد میں 21 اور تریگنا میں 14 موتیں ہوئی ہیں۔