انتخابات میں خواتین کی شرکت جمہوریت کی فتح ہے سمجھی جاتی ہے۔ خواتین ان علاقوں سے بھی ووٹ ڈالنے کے لیے نکلتی ہیں جہاں کے بارے میں یہ عام ہے کہ یہاں کی خواتین گھروں سے باہر نہیں نکلتی ہیں۔ بہار اسمبلی انتخابات 2020 میں خواتین مسائل کے حل کے لیے ووٹ کریں گی یا پھر پرانی روایات کے کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہیں امیدواروں کے حق میں عورتیں ووٹ کریں گی جنہیں گھر کے مرد ووٹ کرنے کے لیے کہتے ہیں، اسی سوال پر ای ٹی وی بھارت اردو خواتین سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔ کہ ان کے کیا مسائل ہیں، کن مدعوں پر وہ ووٹ کرنے والی ہیں؟ امیدواروں کا موازنہ کریں گی یا پھر گھر کے مردوں کے کہنے پر ووٹ کریں گیں؟
ان سب سوالوں کو لے کر ای ٹی وی کی ٹیم شہر کے کریم گنج موڑ پر پہنچی جہاں مارکیٹنگ کرنے پہنچی خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ علی گنج سے ہی تعلق رکھنے والی عارفہ خانم نے کہاکہ موجودہ حکومت میں سب سے زیادہ خواتین پریشان اور غیر محفوظ ہیں۔ حکومت سازی میں ہماری برابر کی شرکت ہے تو ہم ایس حکومت ہرگز نہیں چاہتے جو خواتین کی تحفظ پر فیل ہو'۔
انہوں نے کہا کہ مرکزاور ریاست میں بیٹھی دونوں حکومتیں ہمارے لیے غیر مناسب ہیں اس لیے موجودہ حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے ووٹ کریں گی۔ انہوں نے تین طلاق قانون پر کہا کہ یہ مسلم عورتوں کے لیے مدی نہیں ہے کیونکہ جو مسلمان ہو گی قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارتی ہیں اور شریعت پراعتماد ہے وہ وہی کریں گی جو شریعت کے مطابق ہوگا۔'