ضلع گیا کے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو ٹکٹ نہ ملنے سے مایوسی ہاتھ لگی، تاہم پھر بھی ویسے رہنماء متبادل راستہ اختیار کرتے ہوئے دوسری پارٹیوں میں شامل ہوگئے ہیں۔
بہار اسمبلی انتخابات 2020 میں کئی سیاستداں اور کارکن کو اپنی پارٹی سے ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض ہیں، جبکہ متعدد رہنماؤں نے دیگر سیاسی جماعتوں میں شامل ہوکر یا آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں کود پڑے ہیں۔ اب ان کے سامنے بڑا چیلنج انتخاب جیتنے کا ہے۔
انہیں سیاسی جدوجہد کے ساتھ عوام کو بھروسہ دلانا ہوگا انہیں اپنی طاقت دکھانی ہوگی اگرچہ باغیوں کی تعداد اس بار گذشتہ اسمبلی انتخابات سے زیادہ ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو پارٹی کی طرف سے کتنی توقعات وابستہ کی تھیں۔ اب وہ اپنی پارٹی کے سرگرم رکن نہیں ہیں، جو زمینی سطح پر محنت کرکے پارٹی کے بڑے عہدداروں عوامی رہنماء بناتے ہیں۔
جے ڈی (یو) کے سابق رہنماء وبودھ گیا کے سابق ایم ایل اے، اجے پاسوان کو ٹکٹ نہ ملنے سے وہ ناراض ہیں اور انہوں نے پارٹی کی مخالفت میں بودھ گیا اسمبلی حلقہ سے سوراج پارٹی سے نامزدگی کا پرچہ داخل کردیا ہے۔ حالانکہ بودھ گیا محفوظ حلقہ بی جے پی کے کھاتے میں گیا ہے اور یہاں سے بی جے پی کے سابق ایم پی ہری مانجھی امیدوار ہیں اسی طرح جے ڈی یو کے اورنگ آباد کے تنظیم انچارج کنڈل ورما ٹکاری سے سوراج پارٹی کے امیدوار بن گئے ہیں۔ انہوں نے بھی پارٹی سے بغاوت کی ہے۔