جری والا خاندان کے 36 افراد کشمیر کی برفباری اور وہاں کی خداداد خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے وادی کی سیر کو گئے تھے۔ 25 مئی 2006 کو موٹرسائیکل پر سوار دو شدت پسندوں نے جری والا خاندان جس بس میں سوار تھا اس پر دستی بم پھینکا۔ اس بم کی زد میں چار بچے آگئے۔ ان میں 8 سالہ رابن راکیش کمار جری والا، 16 سالہ خوشبو نریندر جری والا، 8 سالہ فینِل ہیمنت بھائی جری والا اور 16 سالہ کرشنا مہیش بھائی جری والا شامل تھے۔ جری والا کا کنبہ اس سانحے میں جیسے ختم ہوگیا۔ اس واقعہ پر پورے ملک میں افسوس کا اظہار کیا گیا۔
اس وقت وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے اور غلام بنی آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعلی تھے۔ مودی اور آزاد دونوں نے اس واقعے کے بارے میں فون پر ایک دوسرے سے بات چیت کی۔ جری والا کے کنبہ کے افراد اور بچوں کی لاشوں کو ایئر فورس کے خصوصی طیارے میں واپس گجرات لایا گیا۔ اس حادثے کو 15 سال گزر چکے ہیں لیکن اپنے بچوں کو کھونے والا جری والا خاندان اب بھی اسے یاد کر کے سسکیوں میں ڈوب جاتا ہے۔ ان کے لیے بدلتی تاریخیں کوئی معنے نہیں رکھتیں۔ آج بھی ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے وقت ان کا کنبہ آبدیدہ ہوگیا اور اپنے آنسو نہیں روک سکا۔
کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس واقعے کا تذکرہ 15 سال بعد پارلیمنٹ میں ہوگا۔ وزیر اعظم اس واقعے کو یاد کرکے جذباتی ہوگئے۔ نیز غلام نبی آزاد نے بھی اس واقعے کا تذکرہ کیا اور ان کی آنکھوں سے بھی آنسو جاری ہوگئے۔
جری والا خاندان نے وزیر اعظم اور غلام نبی آزاد دونوں کا شکریہ ادا کیا۔ رابن کی والدہ بھاویکا جری والا نے کہا کہ اس وقت وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے اور انہوں نے اس واقعے کے بعد ہم سب کو فون کیا۔ وہ سورت آئے اور آخری رسومات میں شریک ہوئے۔ اس وقت انہوں نے ہمیں تسلی بھی دی۔ اور سوگوار کنبہ کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار بھی کیا۔