اردو

urdu

ETV Bharat / city

وزیراعظم نے جس خاندان کی سنائی کہانی، وہ کہانی سنیں خود ان کی زبانی - غم میں شریک

15 سال پہلے ہوئے ایک حادثے کے ذکر نے نہ صرف وزیراعظم نریندر مودی، غلام نبی آزاد کی آنکھوں میں آنسو لا دیے بلکہ گجرات کا وہ خاندان بھی آنسوؤں کے سیلاب میں ڈوب گیا، جنہوں نے اپنے اہل و اعیال کو ایک شدت پسندانہ واقعے میں کھو دیا تھا۔ وہ لوگ 2006 میں ہوئے شدت پسندوں کے حملے میں مارے گئے تھے۔ ای ٹی وی بھارت نے ان کے اہل خانہ سے خصوصی گفتگو کی۔

the-gujarati-family-remembered-by-pm-modi-and-ghulam-nabi-azad-in-rajyasabha
راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نے جس خاندان کی سنائی کہانی، سنیے وہ کیا کہتے ہیں

By

Published : Feb 11, 2021, 11:14 AM IST

جری والا خاندان کے 36 افراد کشمیر کی برفباری اور وہاں کی خداداد خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لئے وادی کی سیر کو گئے تھے۔ 25 مئی 2006 کو موٹرسائیکل پر سوار دو شدت پسندوں نے جری والا خاندان جس بس میں سوار تھا اس پر دستی بم پھینکا۔ اس بم کی زد میں چار بچے آگئے۔ ان میں 8 سالہ رابن راکیش کمار جری والا، 16 سالہ خوشبو نریندر جری والا، 8 سالہ فینِل ہیمنت بھائی جری والا اور 16 سالہ کرشنا مہیش بھائی جری والا شامل تھے۔ جری والا کا کنبہ اس سانحے میں جیسے ختم ہوگیا۔ اس واقعہ پر پورے ملک میں افسوس کا اظہار کیا گیا۔

اپنے بچوں کو کھونے والے کنبہ کی روداد - ویڈیو

اس وقت وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے اور غلام بنی آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعلی تھے۔ مودی اور آزاد دونوں نے اس واقعے کے بارے میں فون پر ایک دوسرے سے بات چیت کی۔ جری والا کے کنبہ کے افراد اور بچوں کی لاشوں کو ایئر فورس کے خصوصی طیارے میں واپس گجرات لایا گیا۔ اس حادثے کو 15 سال گزر چکے ہیں لیکن اپنے بچوں کو کھونے والا جری والا خاندان اب بھی اسے یاد کر کے سسکیوں میں ڈوب جاتا ہے۔ ان کے لیے بدلتی تاریخیں کوئی معنے نہیں رکھتیں۔ آج بھی ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے وقت ان کا کنبہ آبدیدہ ہوگیا اور اپنے آنسو نہیں روک سکا۔

کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس واقعے کا تذکرہ 15 سال بعد پارلیمنٹ میں ہوگا۔ وزیر اعظم اس واقعے کو یاد کرکے جذباتی ہوگئے۔ نیز غلام نبی آزاد نے بھی اس واقعے کا تذکرہ کیا اور ان کی آنکھوں سے بھی آنسو جاری ہوگئے۔

جری والا خاندان نے وزیر اعظم اور غلام نبی آزاد دونوں کا شکریہ ادا کیا۔ رابن کی والدہ بھاویکا جری والا نے کہا کہ اس وقت وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلی تھے اور انہوں نے اس واقعے کے بعد ہم سب کو فون کیا۔ وہ سورت آئے اور آخری رسومات میں شریک ہوئے۔ اس وقت انہوں نے ہمیں تسلی بھی دی۔ اور سوگوار کنبہ کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

اس المناک ساںحہ میں اپنی 16 سالہ بیٹی خوشبو کو کھونے والے نریندر جری والا نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعلی اور موجودہ وزیر اعظم کشمیر کے وزیر اعلی غلام نبی آزاد کے ساتھ مستقل رابطے میں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے بچوں کی لاشیں خصوصی طیارے کے ذریعے یہاں لائی گئیں۔

غلام نبی آزاد ہمارے ساتھ وڈودرا آئے تھے۔ غلام نبی آزاد بار بار ہمیں پانی پلانے اور ہمارے غم میں شریک ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے ہمارا بہت خیال رکھا۔

سانحہ میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والی آٹھ سالہ فینِل کی والدہ یوگیتا کچھ بھی کہنے کی حالت میں نہیں تھیں۔ آج بھی وہ پریشان دکھائی دے رہی تھیں۔ پی ایم مودی نے اس واقعہ کا تذکردہ کافی افسردہ لہجے میں ملک کی پارلیمنٹ میں کیا اور اس وقت جموں و کشمیر کے وزیر اعلی غلام نبی آزاد کا ہمدردانہ جذبہ اور ان کی شخصیت کے پوشیدہ گوشوں کو اجاگر کیا۔ جری والا خاندان ان مشکل اوقات میں غلام نبی آزاد کے ذریعہ دی گئی فوری انسانی مدد اور تسلی بخش کوششوں کو نہیں بھولا ہے۔

مقتولین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے سورت میں ایک یادگار تعمیر کی گئی تھی۔ سورت شہر 2006 میں ہونے والے عسکری حملے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے بچوں کو نہیں بھولا ہے۔ سورت کے علاقے گوپی پورہ میں ایک سال بعد ہلاک ہونے والے چار بچوں کے ناموں کے ساتھ ایک یادگار تعمیر کی گئی تھی، جس میں واقعے کے بارے میں پوری تفصیلات تحریر کی گئی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details