وزیراعظم نریندر مودی نے آسام کے کوکرا جھار میں ایک ریلی سے خطاب میں کہا کہ' شمال مشرقی ریاستوں میں 'بوڈو معاہدہ' امن اور ترقی کی نئی عبارت لکھے گا۔
وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں خاص طور پر ملک کے سبھی علیحدگی پسند اور نکسلی گروپوں سے تشددکا راستہ ترک کرکے ملک کے اصل دھارے میں آنے کی اپیل کی۔
حکومت اوربوڈو تنظیموں کے درمیان ہوئے تیسرے معاہدے کے سلسلے میں جشن منانے کےلئے اکٹھی ہوئی عوام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ 'میں بندوق کی طاقت میں یقین کرنے والے ان سبھی لوگوں سے بوڈو نوجوانوں سے سیکھنے کی اپیل کرتا ہوں کہ وہ تشدد کا راستہ چھوڑ کر ملک کے اصل دھارےمیں آئیں اور زندگی کا لطف اٹھائیں'۔
مسٹر مودی نے کہا کہ 'آج آسام سمیت پورے شمال مشرق کے لئے 21ویں صدی میں ایک نئی ابتدا، ایک نئی صبح، ایک نئی تحریک کا خیر مقدم کرنے کا دن ہے'۔
مسٹر مودی نے کہا کہ 'بوڈو معاہدے کے تحت، بی ٹی ڈی کے اندر آنے والے علاقے کی سرحد کو ٹھیک کرنےکے لئے ایک کمیشن کی بھی تشکیل دی جائے گی۔ اس علاقے کو 1500 کروڑ روپے کا خصوصی پیکج ملے گا جس سے کوکراجھاڑ، چرانگ، بکسا اور ادلگوری جیسے اضلاع کو کافی فائدہ پہنچے گا'۔
مودی کا یہ آسام کا دورہ بوڈو معاہدے کےبعد ہوا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے جب اس طرح کا کوئی سمجھوتہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے دو معاہدے 1993اور 2003 میں ہوئے تھے۔ تیسرا معاہدہ 27 جنوری کو نئی دہلی میں نیشنل ڈیموکریٹک فرنٹ آف بوڈولینڈ (این ڈی ایف بی) کے سبھی چار فریقوں کے لیڈروں کےساتھ کیا گیا تھا۔ یہ چاروں فریق پہلے ایک الگ بوڈولینڈ ریاست کا مطالبہ کررہے تھے۔