جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے 15 دسمبر کو پولیس کارروائی کے دوران زخمی ہوئے طلبا منہاج اور اعجاز کے کنبوں سے ملاقات کی۔
محترمہ اختر نے اس دوران منہاج اور اس کے ماں باپ سے بات کرکے ان کی ہمت بڑھائی اور کہا کہ اس مشکل گھڑی میں پوری یونیورسٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر دہرایا کہ منہاج کے علاج کا پورا خرچ یونیورسٹی اٹھائے گی۔ انہوں نے منہاج الدین کی ماں سے یہ بھی کہا کہ وہ اس کی ماں کی طرح ہیں اور ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔ پولیس کارروائی میں منہاج کی ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی ہے۔
انہوں نے آج ہی گریجویشن کے طلبا اعجاز کے والد شہباز حسین سے بھی ملاقات کی اور ان کو بھی ہمت دلائی۔ اعجاز اس وقت صفدر جنگ اسپتال میں داخل ہے جہاں اس کا علاج چل رہا ہے۔ انہوں نے دونوں کو علاج کے علاوہ ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔
مزید پڑھیں: کانپور: بے گناہ نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف مسلم خواتین کا مظاہرہ
اس سے قبل 19 دسمبر کو بھی وائس چانسلر نے اعجاز اور منہاج الدین کے علاوہ 15 دسمبر کے واقعہ میں زخمی کئی دیگر طلبا سے ویڈیو کال کے ذریعہ بات کی تھی اور ان کی ہمت بڑھائی تھی۔ انہوں نے زخمی طلبا سے کہا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں وہ ان کے ساتھ ہیں اور ان کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔ْ وہ خود کو تنہا نہ سمجھیں ۔ جامعہ کا پورا کنبہ ان کے ساتھ ہے۔