عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ بھگونت مان نے زرعی آرڈیننس (زراعت آرڈیننس) پر مرکزی حکومت اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
منگل کو دہلی میں عام آدمی پارٹی کے ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران بھگونت مان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مون سون اجلاس کل سے شروع ہوا، مرکزی حکومت کی جانب سے زراعت سے متعلق ایک بل پیش کیا گیا تھا، جس کا براہ راست کسانوں پر اثر پڑے گا۔ اگرچہ یہ کہا گیا تھا کہ یہ کسانوں کے لئے ایک انقلابی بل ہے، لیکن سچائی یہ ہے کہ زراعت جو ہمارے ملک کا محور ہے، گاؤں میں رہنے والے 80 فیصد لوگ زراعت پر منحصر ہیں، اس بل کو نجی ہاتھوں میں دینے کے لئے لایا گیا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس بل کی وجہ سے دھان اور گندم کے ایم ایس پی کا خاتمہ ہوگا۔ زرعی شعبہ پر قبضہ کرنے کے لئے نجی کمپنیوں کو بل میں آزادانہ اختیار دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے ہوائی اڈے فروخت کیے، ایل آئی سی فروخت کی، بینکوں کو فروخت کیا، ایئر انڈیا اور ریلوے کا نجکاری کی، اب کاشتکاروں سے کاشتکاری چھینی جا رہی ہے۔‘‘
بھگونت مان نے اس کے رد عمل میں کہا: ’’یہ بل کل پیش کیا گیا تھا، ہم نے اس کی مخالفت کی۔ پنجاب، ہریانہ، راجستھان کے کسان اس بل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس بل کی منظوری سے بڑے بڑے سرمایہ داروں کو زرعی شعبے میں داخل ہونے کا موقع ملے گا۔ 10 سے 20 ایکڑ اراضی کے کلسٹرس تشکیل دیئے جائیں گے اور سرمایہ دار کہیں سے بھی فصل خرید سکیں گے اور ملک میں کہیں بھی ذخیرہ کرسکیں گے۔‘‘