سپریم کورٹ نے ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی عرضی پر پیر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا اور ان کے خلاف کسی بھی قسم کی تادیبی کارروائی نہ کرنے کا اپنا پچھلا حکم برقرار رکھا۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بینچ نے ارنب گوسوامی کی جانب سے پیش وکیل ہریش سالوے،مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا اور مہاراشٹر حکومت کی جانب سے سینئر وکیل کپِل سبل کی دلیلیں سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ارنب کو گزشتہ 24 اپریل کو گرفتاری سے ملی راحت فیصلہ آنے تک جاری رہےگی۔ یہ راحت نئی عرضی پر بھی جاری رہےگی۔
ریپبلک ٹیوی کے ایڈیٹر این چیف ارنب گوسوامی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے کہا کہ کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو بدنام کرنے کے معاملے میں گوسوامی کے خلاف درج ایف آئی آر پر تفتیش کا کام مناسب طریقے سے نہیں کیا گیا ہے۔
ہریش سالوے نے کہا کہ عارضی دہندہ کے خلاف ایک شو کے لئے بہت ساری ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔ کیا معاملے کے متعلق جانچ کے لئے اور وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ایڈیٹوریل ٹیم، چینل کے مواد اور اس کی فنڈنگ کے تعلق سے پولیس سب کچھ پوچھ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جانچ صحیح طریقے سے نہیں کی جا رہی ہے اس لئے عدالت کو اس پر نظر رکھنا چاہئے۔ یہ پریس کی آزادی کے لئے صحیح نہیں ہے۔
دوسری جانب مہاراشٹرا حکومت کی جانب سے پیش ہوئے وکیل کپل سبل نے کہا کہ یہ بہت پیچیدہ ہے کہ الگ الگ معاملوں کو الگ طریقے سے جانچ کی جائے۔
'ملزم نے کہا کہ اس کی بنیادی ذمہ داری میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے کہ اسے اس کے فون کو استعمال نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ ان سے معاملے کے متعلق سوالات پوچھے گئے ہیں۔ کیا یہ استحصال ہے'۔
کپل سبل نے کہا کہ یہ سیدھے طور پر دفعہ 19 کی خلاف ورزی ہے۔ آپ کسی کو بدنام کرنے کے لئے سنسنی خیز بنا رہے ہیں۔