دہلی وقف بورڈ کی ریلیز کے مطابق تازہ معاملہ کی شروعات اس وقت ہوئی جب تاریخی مسجد کے گراوٗنڈ فلور کے علاوہ مسجد کی پہلی منزل کے صحن پر بھی بلڈر مافیاؤں نے قبضہ کرنے کی نیت سے تعمیراتی کام شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق اجے جین،اجئے سنگھ اور جگن ناتھ بگا بلڈرمافیاؤں کی مسجد کی جائدادر پر بری نظر تھی جنہوں نے مسجد کے امام اور مؤذن کو دھمکاتے ہوئے غیر قانونی تعمیر شروع کرادی تھی، جس کی وقف بورڈ نے مقامی پولیس تھانہ میں شکایت درج کرائی اور بورڈ کے افسران نے موقع پر پہنچ کر مسجد کا معائنہ کیا اور پولیس افسران اور لوگوں سے بات چیت کرکے معاملہ کو طول پکڑنے سے بچالیا۔شروع میں پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا اور معائنہ کے لیے گئی بورڈ کی ٹیم کو ہی تھانہ لے گئی جہاں انھیں کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔
ریلیز کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ کاغزات لیکر دہلی وقف بورڈ کی لیگل ٹیم کو تھانہ کوتوالی بھیجا تب کہیں جاکر پولیس نے وقف بورڈ کی سروے ٹیم کو جانے کی اجازت دی۔
پولیس انتظامیہ کے جانبدارانہ رویہ کو دیکھتے ہوئے وقف بورڈ کے سی ای او تنویر احمد نے عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایات جاری کیں، جس کے بعد دہلی وقف بورڈ کے چیف لیگل آفیسر محمدقسیم کی رہنمائی میں بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے لیگل آفیسر شائستہ صدیقی اور لیگل اسسٹنٹ احسن جمال کے تعاون سے مضبوط کیس تیار کیا اور پوری تیاری کے ساتھ وقف ٹربیونل میں کیس فائل کیااوروقف بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے مدلل انداز میں عدالت کے سامنے وقف بورڈ کا موقف رکھا۔ آج عدالت نے وقف بورڈ کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیر پر اسٹے جاری کردیا۔