دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین میں کورونا انفیکشن کی تصدیق ہوگئی ہے۔ چہار شنبہ کی صبح ان کا دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا تھا، جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔
ستیندر جین کی کورونا مثبت رپورٹ آنے کے بعد اب مرکزی حکومت تک خطرہ پہنچ چکا ہے۔
واضح ہو کہ 14 جون کو ستیندر جین نے مرکزی وزارت داخلہ کی ایک اعلی سطحی اجلاس میں شرکت کی۔ وہ وزیراعلی اروند کیجریوال کے ساتھ ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر وزارت داخلہ پہنچے تھے۔ اس ملاقات میں وزیر داخلہ امت شاہ کے علاوہ وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن، لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل، وزیر اعلی اروند کیجریوال، نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا اور متعدد عہدیدار بھی موجود تھے۔
سانس لینے میں پریشانی
ستیندر جین کو سانس لینے میں پریشانی کے بعد پیر کی دیر رات راجیو گاندھی سپر اسپیشلیٹی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ انہیں تیز بخار بھی تھا اور انہیں آکسیجن سپورٹ بھی دیا گیا تھا۔ وہ اب بھی آکسیجن پر ہیں۔
ٹیسٹ دوبارہ کیا گیا
شروعاتی رپورٹ منفی ہونے کے باوجود ڈاکٹروں نے صحت میں بہت زیادہ بہتری نہ ہونے اور کورونا کی علامات کی وجہ سے دوبارہ ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا۔ جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ یہ تشویش کی بات ہے کہ ایک ہی شخص کی کورونا رپورٹ الگ الگ کیسے ہو سکتی ہے۔ ایسے میں کورونا جانچ پر بھی سوال اٹھنا لازمی ہے۔
دو ٹیسٹ، دو رپورٹ
کورونا جانچ کی رپورٹ منفی ہونے کے بعد کوئی بھی شخص سکون کی سانس لیتا ہے۔ بہت سارے معاملات ایسے بھی ہوئے ہیں جہاں علامات ہونے کے باوجود منفی رپورٹ سامنے آئی ہے لیکن ستیندر جین کی رپورٹ کے بعد اب ایسے تمام معاملات کے بارے میں خدشات گہرے ہوگئے ہیں کیونکہ ایک بار جب رپورٹ منفی ہوجاتی ہے تو زیادہ تر معاملوں میں دوبارہ جانچ نہیں کی جاتی ہے اور لوگ معمول کی زندگی گزارنا شروع کردیتے ہیں۔ وہ سب سے ملتے جلتے ہیں اور معمول کی زندگی گزارتے ہیں۔