کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں جمعہ کو یہاں 22 اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت نے اس دوران وقت پر کوئی قدم نہیں اٹھایا اور متاثرہ افراد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹھوس منصوبے نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف لڑائی میں کریڈٹ لینے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے تھی اور ہر کسی کو ساتھ لے کر چلتے ہوئے اس وبا کو روکنے کا اقدام کیا جانا چاہیے تھا لیکن انہوں نے کسی کی پرواہ نہیں کی اور اس لڑائی میں ناکام بھی رہی۔
محترمہ گاندھی کےعلاوہ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی، اے کے انٹونی، غلام نبی آزاد، ادھیر رنجن چودھری، ملک ارجن کھڑگے، کے سی وینوگوپال اور پارٹی کے خزانچی احمد پٹیل کے علاوہ سابق وزیر اعظم اور جنتا دل ایس کے رہنما ایچ ڈی دیو دیو گوڈا، ترنمول کانگریس کی رہنما اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، اسی پارٹی کے رہنما ڈیریک اوبرائن، نیشلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما شرد پوار اور پرفل پٹیل، شیو سینا کے رہنما اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور سنجے راوت، ڈی ایم کے کے رہنما کے ٹی اسٹالن، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما سیتارام یچوری، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رہنما اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما ڈی راجہ، راشٹریہ لوک دل کے رہنما جینت چودھری، راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تیجیسوی یادو اور منوج جھا، ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریما چندرن، آر ایل ایس پی کے رہنما اوپیندر کشواہا اور اے آئی یو ڈی ایف کے رہنما بدرالدین اجمل سمیت 22 پارٹیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
ان رہنماؤں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے جو بھی اقدامات کیے گئے وہ بغیر سوچے سمجھے کیے گئے ہیں جن کے سبب عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ حکومت نے 20 لاکھ کروڑ روپے کے مالی پیکیج کا اعلان کیا ہے مگر عام آدمی کے لیے کچھ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس تباہی کے وقت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے مشورہ کرنا چاہئے تھا، لیکن اس نے جو چاہا وہ کیا اور اسی کا نتیجہ یہ ہوا کہ عوام بے حد پریشان ہیں۔