قومی دارالحکومت دہلی کے چاندنی چوک میں واقع شاہی مسجد فتح پوری کی تعمیر مغلیہ دور حکومت میں کی گئی تھی۔ آج اس شاہی مسجد کی تعمیر کو تقریبا 400 برس گزر گئے ہیں لیکن یہ مسجد ابھی بھی اسی انداز میں قائم ہے۔
شاہی مسجد فتحپوری اپنی بے بسی پر آنسو بہا رہی ہےشاہی مسجد فتحپوری اپنی بے بسی پر آنسو بہا رہی ہے فتح پوری مسجد چاندنی چوک کے ایک کنارے پر واقع ہے جبکہ چاندنی چوک کے دوسرے کنارے پر لال قلعہ اسی شان کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایک کنارے پر چاندنی چوک تو دوسرے کنارے پر لال قلعہ اپنی شان و شوکت کے ساتھ مغلیہ دور کی عکاس ہے حالانکہ گذشتہ کچھ برس قبل چاندنی چوک کو مغلیہ دور حکومت کی طرز پر ہی تیار کیا جا رہا ہے لیکن وہیں شاہی دور کی فتح پوری مسجد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔
سنہ 1971 سے اس شاہی مسجد کے امام ہیں لیکن تب سے اس مسجد میں کسی بھی طرح کی مرمت نہیں کرائی گئی ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے شاہی مسجد فتح پوری کے امام و خطیب ڈاکٹر مفتی مکرم احمد سے بات کی۔
چاندنی چوک کو مغلیہ دور حکومت کی طرز پر ہی مزئین کیا جا رہا ہے لیکن شاہی دور کی فتح پوری مسجد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے انہوں اپنی بات چیت میں بتایا وہ سنہ 1971 سے اس شاہی مسجد کے امام ہیں لیکن تب سے اس مسجد میں کسی بھی طرح کی مرمت نہیں کرائی گئی حالانکہ اس مسجد کی مینار ایک جانب جھک چکی ہے دلانوں کے پتھر بھی چورا ہو چکے ہیں اور چھت کا پلاسٹر گر رہا ہے لیکن کوئی بھی اس طرف متوجہ نہیں ہو رہا۔
شاہی مسجد کو تقریبا 400 برس گزر گئے ہیں لیکن یہ مسجد ابھی بھی اسی انداز میں قائم ہے شاہی امام نے بتایا کہ وہ اب تک متعدد بار مسجد کی مرمت کے لیے مرکزی و ریاستی حکومتوں کو لکھ چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ابھی تک کسی نے مسجد میں تزئین و آرائش سے متعلق کوئی کارروائی نہیں کی۔
شاہی مسجد فتحپوری اپنی بے بسی پر آنسو بہا رہی ہے