راشٹرپتی بھون نے آج زراعت، فارما سیوٹیکلز ، ہوا بازی ، ڈیزائن ، فُٹ ویئر ڈیزائن ، فیشن، پیٹرولیم اور توانائی، بحری مطالعات ، پلاننگ اینڈ آرکیٹیکچر اور اطلاعاتی ٹکنالوجی کے شعبوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں / مرکزی یونیورسٹیوں کے 46 سربراہان کی ایک کانفرنس کی میزبانی کی۔
کانفرنس کے دوران مختلف اداروں کے سربراہان پر مشتمل مختلف ضمنی گروپوں نے تحقیق کے فروغ ، طلبا کے درمیان اختراع اور صنعت کاری کو فروغ ، بلڈنگ انڈسٹری – اکیڈمیا لنکیجز ، غیر ملکی یونیورسٹیوں سے فیکلٹی سمیت خالی جگہوں پر بھرتی، سابق طلبا کی فنڈنگ تیار کرنا اور سابق طلبا کی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا، مقررہ مدت کے اندر بڑے بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹوں کو مکمل کرنا جیسے موضوعات پر پرزینٹیشن پیش کی۔
اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریۂ ہندرام ناتھ کووند نے کہا کہ ہندوستان پائیدار ترقی کے لیے خود کو تیار کر رہا ہے اور یہ غریبی دور کرنے اور ایک اوسط آمدنی والا ملک بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ اِن میں سے ہر ایک ادارہ ہمارے سماجی ، اقتصادی مقاصد کو پورا کرنے میں اہم رول ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی زرعی یونیورسٹیاں پائیدار زراعت ، پیداواری صلاحیت کو فروغ دینے اور ہمارے کسانوں کو مفید تحقیق کے ذریعے امداد فراہم کرا نے کے قومی مقاصد میں تعاون کر سکتی ہیں۔ یہی بات دیگر شعبوں سے منسلک تمام اداروں کے بارے میں بھی صادق آتی ہے چاہے وہ فارماسیوٹیکل ہو، ہوا بازی ہو، اوشینو گرافی، پیٹرولیم اور توانائی ہو، آئی ٹی ، ڈیزائن، آرکی ٹیکچر اور دیگر کوئی شعبہ ہو۔ یہ تمام یونیورسٹیاں اچھا کام کر رہی ہیں لیکن ہمیں کچھ اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسے جیسے ہماری معیشت ترقی کرتی ہے ہمیں اُس پیمانے کی اور صلاحیت کی ضرورت پڑے گی جو کہ دنیا میں بہترین سے بھی بہتر ہو۔ اِن اداروں کو تحقیق کی قیادت کرنے ، ہنرمند قابلیت فراہم کرانے ، اختراع کو فروغ دینے اور پائیدار اور آب و ہوا کے موافق ترقی کے لیے ایک ایجنڈا قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔