یقیناً پانی بیش بہا نعمت ہے، خاص طور پر جب پیاس کی شدت میں ٹھنڈا پانی مل جائے تو دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔زمانۂ قدیم میں پینے کے ٹھنڈے پانی کے لیے استعمال ہونے والے مٹی سے تیار شدہ گھڑے اور صراحی کی افادیت اب بھی کم نہیں ہوئی ہے۔ بیشتر لوگ آج بھی موسمِ گرما میں ٹھنڈے پانی کے حصول کے لیے مٹی کے مٹکا یا صراحی کا استعمال کرتے ہیں۔
موسم گرما کے شروع ہوتے ہی بازاروں میں کمہاروں کے ہاتھوں کے بنے مٹی کے مٹکے دکھنے لگتے ہیں۔مٹی کے بنے ان مٹکوں کے خریدار ہر طبقے کے افراد ہوا کرتے ہیں کیا امیر کیا غریب سبھی مٹکے کا ٹھنڈا پانی پی کر تازہ دم ہو جاتے ہیں۔
عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ایک جانب جہاں لوگوں میں بیچینی کی کیفیت ہے وہیں اس وبا کے دوران بازار پوری طرح ٹھپ ہو چکے ہیں۔ تاجر، صنعت کار، سرمایہ کار اس وائرس کے سبب کافی پریشان ہیں۔کورونا وائرس نے جہاں انسانی زندگیوں کو متاثر کیا، وہیں پہلے سے لڑکھڑاتی معیشت کے اہم شعبوں پر بھی منفی اثرات مرتب کیے۔
قومی دارالحکومت دہلی میں اس وبا نے دیگر کاروباریوں کے ساتھ ساتھ کمہاروں کو بھی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ہر برس گرمیوں کے موسم میں لوگ گھڑے اور صراحی خریدتے تھے، لیکن اس بار چیزیں موجود ہیں لیکن خریدار نہیں۔
لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں جس سے مٹی کے برتن بیچنے والے شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔ دہلی اور نوئیڈا کے مختلف مقامات پر سڑک کنارے اور پٹری پر بیٹھ کر مٹی کے برتن بیچنے والوں کے چہروں سے مایوسی جھلک رہی ہے۔