ریاست ہریانہ کا ضلع نوح میوات پانی کے بحران سے بری طرح جوجھ رہا ہے۔ پینے کے لائق پانی کا مطالبہ اہل میوات برسوں سے کرتے آرہے ہیں۔ لیکن ان کی سننے والا کوئی نہیں ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ سنہ 2004 میں 425 کروڑ کی لاگت سے رینیویل منصوبہ انڈین نیشنل لوک دل کی حکومت میں شروع کیا گیا۔ اس بڑے منصوبے کے بعد بھی میوات پانی کے مسائل سے دوچار رہا۔
ای ٹی وی بھارت نے اس سلسلے میں متعدد خبریں نشرکیں اور اس مسئلے کی حقیقت جاننے کی مسلسل کوششیں کیں۔ پونہانہ بار ایسو سی ایشن کے صدر اور پونہانہ رکن اسمبلی محمد الیاس کے صاحبزا دے جاوید خان نے ای ٹی وی بھارت سے ایک انٹرویو کے دوران انتظامیہ پر بدعنوانی کے سنگین الزامات لگانے کے ساتھ ہی حالات کو درست کرنے کا دعوی بھی کیا۔
انہوں نے بتایا کہ لاکھوں روپے کی بدعنوانی کی جا رہی ہے۔ جس سے پانی گاؤں تک نہیں پہنچ پاتا، بجلی نہ ہونے کی صورت میں جنریٹرز کی سہولت دی گئی تھی۔ جنریٹرز خراب پڑے ہیں جبکہ کاغذات میں انہیں چالو دکھایا گیا ہے۔
انہوں نے بتا یاکہ جنریٹرز کے نام پر ڈیزل کا پیسوں میں الگ سے بدعنوانی کی جا رہی ہے۔ معاہدے کے مطابق محکمہ کے اندر جتنے ملازمین کی ضرورت ہے اتنے ملازمین نہیں ہیں۔ کل 27 ملازمین بوسٹنگ اسٹیشن پر لگائے جانے چاہئیں جبکہ وہاں محض 5 ملازم کام کر رہے ہیں۔