اردو

urdu

ETV Bharat / city

پینے کے صاف پانی کے بحران سے اہل میوات دوچار

ضلع نوح میوات میں پینے کے پانی کا مسئلہ برسوں پرانا ہے، حکومتیں آتی - جاتی گئیں۔ ہر حکومت نے اس مسئلے کو اہم جانا لیکن اس مسئلے کے حل کے لیے سنہ 2004 میں منصوبہ بنایا گیا لیکن اس کے بعد بھی اور آج بھی میوات صاف و شفاف پانی کے بحران سے دو چار ہے۔

پینے کے صاف پانی کے بحران سے اہل میوات دوچار
پینے کے صاف پانی کے بحران سے اہل میوات دوچار

By

Published : Jun 4, 2020, 10:08 PM IST

ریاست ہریانہ کا ضلع نوح میوات پانی کے بحران سے بری طرح جوجھ رہا ہے۔ پینے کے لائق پانی کا مطالبہ اہل میوات برسوں سے کرتے آرہے ہیں۔ لیکن ان کی سننے والا کوئی نہیں ہے۔

پینے کے صاف پانی کے بحران سے اہل میوات دوچار

آپ کو بتا دیں کہ سنہ 2004 میں 425 کروڑ کی لاگت سے رینیویل منصوبہ انڈین نیشنل لوک دل کی حکومت میں شروع کیا گیا۔ اس بڑے منصوبے کے بعد بھی میوات پانی کے مسائل سے دوچار رہا۔

ای ٹی وی بھارت نے اس سلسلے میں متعدد خبریں نشرکیں اور اس مسئلے کی حقیقت جاننے کی مسلسل کوششیں کیں۔ پونہانہ بار ایسو سی ایشن کے صدر اور پونہانہ رکن اسمبلی محمد الیاس کے صاحبزا دے جاوید خان نے ای ٹی وی بھارت سے ایک انٹرویو کے دوران انتظامیہ پر بدعنوانی کے سنگین الزامات لگانے کے ساتھ ہی حالات کو درست کرنے کا دعوی بھی کیا۔

انہوں نے بتایا کہ لاکھوں روپے کی بدعنوانی کی جا رہی ہے۔ جس سے پانی گاؤں تک نہیں پہنچ پاتا، بجلی نہ ہونے کی صورت میں جنریٹرز کی سہولت دی گئی تھی۔ جنریٹرز خراب پڑے ہیں جبکہ کاغذات میں انہیں چالو دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے بتا یاکہ جنریٹرز کے نام پر ڈیزل کا پیسوں میں الگ سے بدعنوانی کی جا رہی ہے۔ معاہدے کے مطابق محکمہ کے اندر جتنے ملازمین کی ضرورت ہے اتنے ملازمین نہیں ہیں۔ کل 27 ملازمین بوسٹنگ اسٹیشن پر لگائے جانے چاہئیں جبکہ وہاں محض 5 ملازم کام کر رہے ہیں۔

ان ملازمین کو محض پانچ ہزار روپے دیے جاتے ہیں، ایسے میں کام کیسے ہوگا اور کیسے پانی کی فراہمی کا منصوبہ تکمیل کو پہنچے گا؟

ایڈووکیٹ جاوید خان نے بتایا کہ میں نے بذات خود سبھی جگہ کا دورہ کیا، بہت سی کمیاں ہیں جنہیں اب ٹھیک کراوایا جائے گا اور افسران کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ میوات کو اس کے حق کا پورا پانی سپلائی کریں۔

مزید پڑھیں:راہل گاندھی اور راجیو بجاج کے درمیان کیا بات چیت ہوئی؟


انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر حکومت اس مد میں پیسہ خرچ کر رہی ہے تو اس کی نگہبانی کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہی بنتی ہے کہ کہاں کہاں بدعنوانی ہو رہی ہے؟

بہر حال رینیویل محکمہ اور انتظامیہ پر جاوید خان کے لگائے گئے الزامات پر حکومت کہاں تک کان دھرتی ہے؟ اور واقعی اس منصوبہ میں ہو رہی لاپرواہی پر ایکشن کب لیا جائے گا؟ یہ سب سے بڑا سوال ہے۔ جس کے جواب کے لیے اہل میوات منتظر ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details