فارنسک سائنس یونیورسٹی اور ڈیفنس یونیورسٹی بلز کو منظوری
راجیہ سبھا نے ملک میں امن و امان اور داخلی سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری انفراسٹرکچر اور وسائل کو بڑھانے کے سلسلے میں نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی 2020 اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی بل، 2020 کو آج ایک بہت ہی مختصر بحث و مباحثے کے بعد صوتی ووٹ سے پاس کردیا-
ان دونوں بلوں کی منظوری کے دوران، حزب اختلاف کی مرکزی جماعت کانگریس کے علاوہ ترنمول کانگریس، سماج وادی پارٹی، بائیں بازو پارٹی اور عام آدمی پارٹی جیسی اپوزیشن جماعتوں کے ممبران ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ان جماعتوں کے ممبران نے حزب اختلاف کے آٹھ ممبروں کی معطلی کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے صبح ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا۔ اس کے بعد، وہ ایوان میں واپس نہیں آئے۔
حکومت نے آج حزب اختلاف کی عدم موجودگی میں تقریبا ساڑھے تین گھنٹے میں سات بل منظور کرائے۔
وزیر مملکت برائے امور داخلہ ، کشن ریڈی نے فارنسک سائنس ، یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ڈیفنس بل کی منظوری سے قبل کہا کہ ان میں بڑھتے ہوئے فوجداری معاملے اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیدا ہونے والے مسئلے سے نمٹنے کے لئے سیکیورٹی اداروں کو ہر ممکن سہولیات اور وسائل سے آراستہ کرنا ضروری ہے۔ اس سے فوجداری معاملات سے متعلق جرائم کی تحقیقات خصوصا فارنسک کیسوں سے تفتیش آسان اور سہل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان یونیورسٹیوں میں تربیت یافتہ اور ہنر مند افسران تیار کیے جائیں گے ، جس سے ملک میں معاملات کی چھان بین کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
مسٹر ریڈی نے کہا کہ تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے ملک میں بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہیں جن کو ہنر مند اور تربیت یافتہ افسران سے پُر کیا جاسکتا ہے۔
مسٹر ریڈی نے کہا کہ عالمی دہشت گردی اور منظم جرائم کے بڑھتے ہوئے معاملات میں خاص طور پر پولیس کو ہنر مند اور تربیت یافتہ بنانے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے۔ ان یونیورسٹیوں کی تشکیل سے ملک میں داخلی سلامتی اور دہشت گردی اور سائبر کرائم کیسز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
فارنسک یونیورسٹیوں کا بل گجرات کے گاندھی نگر میں واقع گجرات فارنسک سائنس یونیورسٹی کو قومی اہمیت کا درجہ فراہم کرنے کا التزام ہے۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی بل 2020 میں گجرات کے گاندھی نگر میں واقع ڈیفنس یونیورسٹی کو قومی ڈیفینس یونیورسٹی طور پر اپ گریڈ کیا جائے گا۔ یہ ایک کثیر الشعبہ یونیورسٹی ہوگی۔
مسٹر ریڈی کے مختصر جواب کے بعد ، ایوان نے صوتی ووٹ سے دونوں بلوں کو منظور کردئے۔ اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ نے ان پر مہر ثبت کردی۔ لوک سبھا پہلے ہی ان بلوں کو منظور کرچکی ہے۔