دہلی ہائی کورٹ میں مرکز نظام الدین کو کھولنے کے معاملے میں مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کر کے کہا ہے کہ مرکز نظام الدین کے احاطے کو محفوظ رکھنا ضروری ہے، کیونکہ اس کا اثر سرحد کے پار ہوگا اور دوسرے ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔
حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ مرکز نظام الدین میں 1,300 غیر ملکی شہری رہتے تھے۔ مرکز کے احاطے کو بند رکھنے کا فیصلہ وقتی طور پر کیا گیا ہے، جو عام لوگوں کے حق میں ہے۔ یہ آئین کی مخالفت میں نہیں ہے۔ احاطے کے مسجد میں کم تعداد میں لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تہواروں کے موقع پر ان کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے۔ اس لیے بنیادی حقوق کی مخالف کی بات کہنا غلط ہے۔
جولائی میں ہائی کورٹ نے مرکز نظام الدین کو دوبارہ کھولنے کی مانگ پر مرکزی حکومت کو جواب داخل کرنے کا وقت دیا تھا۔
مزید پڑھیں: مرکز نظام الدین کی چابیاں مولانا سعد کے اہل خانہ کو سوپنے کا حکم