نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آزادی کا امرت مہوتسو کے حصے کے طور پر قومی سائنس دن کے موقع پر گذشتہ دنوں ’انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس‘ (آئی پی آر) کے موضوع پر یک روزہ ورچوئل ورکشاپ منعقد کیا۔ ورکشاپ کا مقصد ملک کی اقتصادی ترقی کے ساتھ ملک کی اقتصادی ترقی، تجارتی منافع، ٹکنالوجی انویشن کو ساجھا کر اور انٹلیکچویل پراپرٹی رائٹس کو اپنانے والے صارفین ممالک کے سلسلے میں لوگوں کو آئی پی آر کے فوائد کے متعلق واقف کرانا تھا۔
پدم شری پروفیسر نجمہ اختر، شیخ الجامعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ورچوئل سیمنار کا افتتاح کرنے کے ساتھ اس کی صدارت کی Padma Shri Professor Najma Akhtar, Shaykh of Jamia Millia Islamia۔
اس موقع پر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ آئی پی آر کا موضوع ادارے اور ملک کی ترقی سے راست طور پر منسلک ہے۔ انہوں نے آئی پی آر کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے جملہ فیکلٹی اراکین کو ترغیب دی اور سی آئی ایف سے وابستہ مختصر اسٹاف گروپ کی مساعی کی تعریف کی۔
انہوں نے اپنی تقریر میں یونیورسٹی کے لیے آئی پی آر کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا کہ یہ مستقبل میں خزینہ ہوگا اور اس سے یونیورسٹی اور صنعتوں کے درمیان پائیدار تعلق قائم ہوگا۔ نئے اسٹارٹ اپ اور انٹرپرینورشپ کی شکل میں تحقیقی نتائج کے لیے مواقع فراہم ہوں گے۔
انتہائی اہم اور ممتاز شخصیت محترمہ شپرا مشرا جو چیف ایکزیکٹیو آفیسر اینڈ ایم ڈی آف سی کے آئی سی۔ڈی آرآئی آئی وی دہلی رسرچ امپلی منٹیشن اینڈ انوویشن پروگرام ہیں اور افتتاحی پروگرام میں مہمان اعزازی کی حیثیت سے شریک تھیں انھوں نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔
آئی پی آر کے ماہرین محترم للت امباستا، سی ای اوآف پٹینٹ وائرز، سُسانتا داس اور عتیق اللہ، اسسٹنٹ کنٹرولرزآف پٹینٹس اینڈ ڈیزائنس، پیٹنٹ دفتر دہلی، حکومت ہند نے آئی پی آر سے متعلق موضوعا ت پر خطاب کیے۔