اطلاعاتی ٹکنالوجی کے وزیر مملکت سنجے دھوترے نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم(سرٹ ان) نے برس 2015 میں 49455، 2016 میں 50362، 2017میں 53117، 2018 میں 208456 اور 2019 میں 313649سائبر حملوں کے واقعات درج کئے گئے ہیں۔
یہ سائبر حملے الجیریا، برازیل، چین، فرانس، نیدرلینڈ، شمالی کوریا، پاکستان، روس، سربیا، جنوبی کوریا، تائیوان، تھائی لینڈ، تیونس، امریکہ اور ویتنام وغیرہ ممالک سے کئے گئے۔
سائبر حملوں کے واقعات ای کامرس، تفریح، مالیات، حکومت، صحت، اطلاعاتی تکنالوجی، ٹیلی کام، نقل وحمل وغیرہ شعبوں میں کئے گئے ہیں۔
ایسا دیکھا گیا ہے کہ حملہ آور دنیا کے مختلف ممالک سے کمپیوٹر نظاموں سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں اور حقیقی نظام کی شناخت مخفی رکھنے کے لیے غیر مرئی سروروں کا استعمال کرتے ہیں۔
سائبر حملوں سے بچنے کے لیے وقتا فوقتا وارننگ اور ایڈوائزری جاری کئے جاتے ہیں۔ سائبر حملوں کی روک تھام اور لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے پورے ملک میں قومی سائبر کوآرڈی نیشن مرکز (این سی سی سی ) قائم کئے گئے ہیں۔