دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری نے ہجومی تشدد کے واقعات کو تکلیف دہ تاریخ سے تعبیر کیا۔
منوج تیواری نے دہلی پردیش کے دفتر میں اردو صحافیوں سے خصوصی بات چیت کی اور اس دوران مسلمانوں کے کئی اہم مسائل پر اظہار خیال کیا۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران جب ان سے ہجومی تشدد کے تعلق سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ 'یہ پرانی بات ہے اور اسے دہرایا جائے گا تو آپ کو بھی تکلیف ہوگی اور ہمیں بھی'۔
انہوں نے کہا کہ 'تاریخ کی بری باتوں کو یاد دلانے کا کام کانگریس کرتی ہے، اگر ہم تاریخ کی بری باتوں کو پڑھیں گے تو تو کبھی آپ کا بھی دماغ خراب ہوگا اور کبھی ہمارا بھی دماغ خراب ہوگا انہوں نے کہا کہ ان سب باتوں سے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے'۔
انہوں نے ہجومی تشدد کے لفظ کا استعمال کیے بغیر کہا کہ 'وزیر اعظم نریندر مودی پہلے ہی اس طرح کے واقعات کی مذمت کر چکے ہیں تو اب اس کا ذکر کرکے کوئی فائدہ نہیں'۔
بی جے پی دہلی پردیش کے سربراہ منوج تیواری کا یہ لہجہ کچھ نیا نیا سا لگتا ہے ۔کیونکہ الیکشن سر پر ہے اور ان کے لوک سبھا حلقہ میں مسلمانوں کی تعداد اچھی خاصی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ منوج تیواری اپنے لوک سبھا حلقہ شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں سے قربت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں ، ایسے حالات میں ہجومی تشدد پر منوج تیواری کے اس بیان کے کئی سیاسی معنی نکالے جا سکتے ہیں۔