کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اور اس دوران رمضان المبارک کا مقدس مہینہ سایہ فگن ہے۔ ہر برس اس بابرکت مہینہ میں بیش بہا رونقیں اپنے اندر سمیٹے ہوئے آتی ہیں۔ بازاروں میں چہل پہل ہوتی ہے۔ مساجدیں نمازیوں اور عبادت گزاروں سے پر ہوتی ہیں۔
لیکن اس بار لاک ڈاؤن کی وجہ سے ظاہری چہل پہل ندارد ہے۔ لیکن گھروں میں عبادت کا ماحول بن گیا ہے۔ زندگی گویا پر سکون ہوگئی ہے لیکن وبا کا خوف بھی سب پر حاوی ہے۔
رمضان میں عموماً بھاگ دوڑ بھری زندگی ہوتی ہے تاہم لاک ڈاؤن کے چلتے زندگی تھم سی گئی ہے اور اب لگتا ہے روزہ داروں کے روزے سکون سے گزریں گے۔ ہمارے نمائندے نے لاک ڈاؤن کے دوران بندشوں کے بیچ روزہ داروں سے بات کی، اور انکے معمولات زندگی کو سمجھنے کی کوشش کی۔
لوگوں نے بتایا کہ پھلوں کی ریہڑیاں شاہراہ پر لگی ہوئی ہیں۔ لیکن چیزیں اتنی آسانی سے دستیاب نہیں ہیں۔ دکان دار کہہ رہے ہیں کہ انہیں یہ ڈر ستارہا ہے کہ پولیس کبھی بھی انہیں ہٹا سکتی ہے۔ حالانکہ ڈپٹی کمشنر نے رمضان المبارک کے پیش نظر پھلوں اور سبزیوں کی خرید و فروخت کو بڑھانے اور انہیں حوصلہ دینے کی بات کہی تھی۔ بہر کیف گذشتہ رمضان کے مقابلے امسال رمضان قدرے مختلف ہے۔ اس سال کے تجربہ الگ ہی کہانی بیاں کرتے ہیں'۔