اپنی غیر معمولی صلاحیتوں سے بھارت پر حکمرانی کرنے والی رضیہ سلطان کا مزار گمنامی کے اندھیرے میں دفن ہے۔
بھارت کی پہلی خاتون حکمران کی مزار حکومت کی بےتوجہی کا شکار بھارت کی تاریخ میں پہلی خاتون حکمران رضیہ سلطانہ اس دور میں سلطان بنی تھی جب خواتین کو امور خانہ داری تک ہی محدود رکھا جاتا تھا۔ جب رضیہ سلطان نے دہلی کی گدی سنبھالنی چاہی تو انہیں عوام نے اپنا حکمران تسلیم کرنے سے ہی انکار کر دیا تھا لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی اور کم و بیش 3 برس 6 ماہ اور 6 دن تک حکومت کی۔رضیہ سلطان کی پیدائش 14 اکتوبر سنہ 1205 کو ریاست اترپردیش کے ضلع بدایوں میں ہوئی تھی جبکہ ان کی وفات کیتھال میں 14 اکتوبر 1240 میں ہوئی تھی۔سلطنت دہلی کے خاندان غلاماں کے بادشاہ شمس الدین التمش ان کے والد تھے جنہوں نے اپنے کئی بیٹوں پر ترجیح دیتے ہوئے رضیہ کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ان کا مقبرہ قومی دارالحکومت دہلی کے موجودہ دور کے بلبلی خانہ میں واقع ہے۔ سنہ 1240 میں یہ علاقہ ویران اور صحرا نما ہوا کرتا تھا لیکن آج یہاں گنجان آبادی ہے۔گنجان آبادی کے باعث اور ان کے مقبرے کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے نہ صرف اس عظیم سلطان کی عظمت پر حرف آ رہا ہے بلکہ ان کے مزار کے گرد گندگی کا انبار لگا رہتا ہے۔نہ تو مقامی لوگ اس کے تحفظ کے لیے کچھ کر رہے ہیں اور نہ ہی حکومت کوئی خاطر خواہ قدم اٹھا رہی ہے۔ تاہم آثار قدیمہ کی جانب سے مزار کے اندر جھونپڑی پڑی ہے جس میں مزار کی دیکھ بھال کے لیے ایک شخص معمور ہے لیکن وہ بھی نظر نہیں آتا۔
بھارت کی پہلی خاتون حکمران کی مزار مقامی لوگوں نے مزار کی دیواروں پر اپنے گھروں کی دیواریں کھڑی کی ہوئی ہے جس سے مزار کی خوبصورتی نہ صرف متاثر ہو رہی ہے بلکہ اس کی اہمیت بھی ختم ہوتی جا رہی ہے ہے۔آج ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس عظیم شخصیت کے مقبرے کی تزئین کاری کرائے اور ان کے مقبرے کی تاریخی اہمیت سے بھی عوام کو روشناس کرائیں تاکہ انہیں یاد کیا جا سکے۔