ہریانہ میں مولانا اسرائیل ندوی کی خدمات حدیث پر ایک پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا اس پروگرام کے کلیدی خطاب میں مولانا محمد ہارون سنابلی ناظم عمومی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند نے کہاکہ 'دور حاضر میں اہل اسلام کی سماجی اور معاشرتی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ' جس اندازسے آبادی بڑھ رہی ہے، اسی انداز سے معاشرتی ضرورتوں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ایسے میں اہل علم کا یہ فرض ہے کہ ان ضرورتوں کی تکمیل کریں اور کہیں کوئی مسئلہ پیش آئے تو اس کو شرعی اصولوں کے تحت حل کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ' اسلام نے تو بنی نوع انسان کے لیے ایک مکمل ضابطہ حیات پیش کیا ہے جس کے مبادی قرآن کریم اور تشریح احادیث شریفہ میں ہیں۔ صوبائی جمعیت اہل حدیث ہریانہ کے امیر ڈاکٹر عیسی انیس جامعی نے سابق امیر جمعیت محدث مولانا اسرائیل ندوی رحمۃاللہ علیہ کی سوانح حیات پرتفصیلی روشنی ڈالی۔
اس دوران انہوں نے کہا کہ' مولانا اسرائیل ندوی کی خدمات حدیث ناقابل فراموش ہے،انہوں نے کہا کہ' مولانا کے پاس سند عالی تھی، وہ علم حدیث میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ دور دراز یہاں تک کہ بیرون ممالک سے بھی طلباء ان کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے، اس دینی جلسہ کا ایک مقصد مولانا اسرائیل ندوی رحمہ اللہ کی خدمات پر روشنی ڈالنا بھی تھا۔
مولانا حکیم الدین سنابلی نے ووٹ کی شرعی حیثیت اور ہماری ذمہ داریاں کے حوالہ سے جمہوری ملک میں ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ سوئے قسمت کہ اسلامی تعلیمات سے کم واقفیت کی وجہ سے یہ تصور عام ہوچکا ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کا سیاست وحکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے، مولانا نے کہا کہ' آج نا اہلوں ہاتھوں میں ملک، صوبہ، حلقہ اور گاؤں کی زمام قیادت و سیادت دے دی جاتی ہے، جبکہ دین سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو اس سے دور رکھا جاتا ہے، اسی لیے ظلم کی بالادستی ہے انصاف مشکل ہو گیاہے۔
انھوں نے کہا خیر القرون اور بعد کے ادوار میں ہمارے اسلاف انسانوں کی بھلائی کیلئے سیاست بھی کیا کرتے تھے، خواہ دیہی سیاست ہو یا شہری سیاست ہو، ہمارے اکابر ہر محاذ پر صف اول میں ہواکرتے تھے، انہوں نے کہاکہ سیاست ایک ایسی بہتر تدبیر کا نام ہے جس کے تحت گاؤں، شہر، ضلع، و زون اور صوبہ نیز ملک چلایاجاتا ہے۔