افسوس کہ تعلیمی اداروں اور ملازمت کے مواقع میں مردوں اور عورتوں کے اختلاط نیز دینی تعلیم سے ناواقفیت اور ماں باپ کی طرف سے تربیت کے فقدان کی باعث کثرت سے بین مذہبی شادی کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
کئی ایسے واقعات بھی سامنے آئے کہ مسلمان لڑکیاں غیر مسلموں کے ساتھ چلی گئیں اور بعد میں بڑی تکلیف سے گزری یہاں تک کہ اُن کو اپنی زندگی سے بھی ہاتھ دھونا پڑا، اس پس منظر میں گزارش کی جاتی ہے۔
علماء کرام عوامی جلسوں میں کثرت سے اس موضوع پر خطاب کریں اور لوگوں کو اس کے دنیوی وآخروی نقصانات سے آگاہ کریں۔
خواتین کے زیادہ سے زیادہ اجتماعات منعقد کئے جائیں اور اُن میں دوسرے اصلاحی موضوعات کے ساتھ ساتھ اس پہلو پر خصوصیت سے گفتگو کی جائے۔
ائمہ مساجد جمعہ کے خطبات اور قرآن وحدیث کے دروس میں اس موضوع پر گفتگو کریں اور لوگوں کو بتائیں کہ انہیں کس طرح اپنی لڑکیوں کی تربیت کرنی چاہئے کہ ایسے واقعات پیش نہیں آئیں؟
والدین اپنے بچوں کی دینی تعلیم کا انتظام کریں، لڑکوں اور لڑکیوں کے موبائل وغیرہ پر گہری نظر رکھیں جہاں تک ہو سکے لڑکیوں کو گرلس اسکول میں پڑھانے کی کوشش کریں۔