اردو

urdu

ETV Bharat / city

'AlFA'Literacy Urge India To Be 100% Literate: آئیفا کا ہندوستان کو سو فیصد خواندہ بنانے کا عزم

پریس کانفرنس میں معروف ماہر تعلیم اورجدت پسند ڈاکٹرسنیتا گاندھی نے شرکت کی،جنہوں نے کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور ورلڈ بینک کی سابق ماہراقتصادیات ہیں۔ انہوں نےاپنا ایک منفرد تعلیمی تدریسی پروگرام متعارف کرایا،جس نے ان بچوں کی بنیادی اورعددی صلاحیتوں کوبہتربنانے میں مدد کی۔ڈاکٹر گاندھی نے کہا، "ان بچوں نے تین مہینوں میں صرف 30 گھنٹے میں خواندگی اورشماریات کی مہارتیں ڈیولپ کیں اور پھر انہوں نے اس پر بہت زیادہ مشق کی۔ 'AlFA'Literacy Urge India To Be 100% Literate

آئی فا کا ہندوستان کو 100 فیصد خواندہ بنانے کا عزم
آئی فا کا ہندوستان کو 100 فیصد خواندہ بنانے کا عزم

By

Published : Mar 28, 2022, 6:10 PM IST

اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے طلبا نے دہلی میں منعقدہ آئی فا کنڈرگارٹن سے گریڈ 2 تک کے ایک درجن بچوں نے بدھ کو یہاں پریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے بات چیت کی۔ 'AlFA'Literacy Urge India To Be 100% Literate۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے تمام بچوں کے لیے صد فیصد خواندگی کو یقینی بنایا جائے۔ لکھنؤ کے چھوٹے سفیروں نے تیزی سے اخبارات پڑھ کر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ،ساتھ ہی انہوں نے اپنی ون گریڈ اپ کی ریاضی کی مہارت کا بھی مظاہرہ کیا، جس سے سبھی حیران رہ گئے۔

آئی فا کا ہندوستان کو 100 فیصد خواندہ بنانے کا عزم

پریس کانفرنس میں معروف ماہر تعلیم اور جدت پسند ڈاکٹر سنیتا گاندھی نے شرکت کی، جنہوں نے کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ سے فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور ورلڈ بینک کی سابق ماہر اقتصادیات ہیں۔ انہوں نے اپنا ایک منفرد تعلیمی تدریسی پروگرام متعارف کرایا، جس نے ان بچوں کی بنیادی اور عددی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کی۔ ڈاکٹر گاندھی نے کہا، "ان بچوں نے تین مہینوں میں صرف 30 گھنٹے میں خواندگی اور شماریات کی مہارتیں ڈیولپ کیں اور پھر انہوں نے اس پر بہت زیادہ مشق کی۔

آئی فا کا ہندوستان کو 100 فیصد خواندہ بنانے کا عزم

یہ اس وقت ممکن ہوا جب ملک بھر کے اسکولوں میں دو سال کی تعلیم کا نقصان ہوا۔ ان اسکیل کو تیزی سے حاصل کرنے کے لیے بچوں نے گلوبل ڈریم ٹول کٹ کا الٹا طریقہ( ریورس سسٹم ) اور جوڑی بنا کر تیزی سے سیکھنے کے عمل ( فاسٹ ٹریک )یعنی الفا کا استعمال کیا۔ ڈاکٹر گاندھی نے میڈیا کو گلوبل ڈریم ایکسلریٹنگ لرننگ فار آل (ALFA) نامی فاسٹ ٹریک تعلیمی تدریس کی تفصیلات بھی بتائیں۔

آئی فا کا ہندوستان کو 100 فیصد خواندہ بنانے کا عزم


ڈاکٹر گاندھی نے کہا کہ ٫الفا، ایک بالکل مختلف طریقہ ہے۔ اس میں ہم حروف تہجی نہیں سکھاتے، بلکہ سیدھے الفاظ پر جاتے ہیں۔ بچے خود حروف کو ڈی کوڈ کرتے ہیں، استاد انہیں نہیں سکھاتا، بلکہ صرف ان کی مدد کرتا ہے۔
ڈاکٹر سنیتا گاندھی نے مزید کہا، "الفا تعلیمی نظام کو کچی آبادیوں اور سرکاری اسکولوں میں بچوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے تیار کیا گیا تھا۔ اسے حال ہی میں بجٹ پرائیویٹ اسکولوں جیسے سٹی انٹرنیشنل اسکول (CIS)، لکھنؤ میں لاگو کیا گیا، جو کہ CBSE 12 اسکول ہیں۔

اور جس میں تعلیم میں تحقیقی کام کرنے کے لیے شروع کیا تھا۔ سی آئی ایس میں کووڈ کے دوران یتیم ہونے والے 34 بچوں کو مفت تعلیم دی جا رہی ہے اور بہت سے بچوں کی پوری فیس معاف کر دی گئی ہے یا انہیں فیس میں بہت زیادہ رعایت دی گئی ہے اس کے طلباء تمام شعبوں میں ترقی کر رہے ہیں اور بہت سے طلبا کو بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں داخلہ بھی مل رہا ہے۔


الفا ٹیچنگ میتھڈ کی معمار ڈاکٹر سنیتا گاندھی نے مزید کہا، "تعلیم کا بنیادی مسئلہ رفتار ہے۔ اگر بچے تیزی سے سیکھنا شروع کر دیں، تو ہندوستان سالوں میں نہیں، بلکہ چند مہینوں میں پڑھا لکھا ہو سکتا ہے۔ ہمیں ابھی شروعات کرنے کی ضرورت ہے؟ اگر ایک سال اور تیز رفتاری سے سیکھنے کا کام نہ کیا گیا تو یہ بہت بڑ نقصان ہو سکتا ہے۔ اچھی خبر یہ ہے کہ نیشنل اچیومنٹ سروے مارچ 2023 میں ہونے والا ہے، لہذا ہم ڈرامائی نتائج حاصل کرنے کے لیے گلوبل ڈریم کا استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ پرانے اساتذہ نئے نتائج کیسے دیں گے، ڈاکٹر گاندھی نے کہا، "جب اساتذہ تیزی سے نتائج دیکھتے ہیں، تو ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔پھر ان کا تصور بدل جاتا ہے۔ اساتذہ کو پرانے طریقے سے تربیت دینے کے بجائے، وہ سیکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ الفا پرامٹس ایک کریش کورس ہے۔ اساتذہ کے لیے کریش کورس پہلے کبھی نہیں تھا اور اس کی فوری ضرورت ہے۔"

ان طریقوں کو استعمال کرنے والی ایک ٹیچر مینیکا شرما نے کہا، "گلوبل ڈریم نے ہمارے کام کو آسان بنا دیا ہے، اور یہ بچوں کو مؤثر طریقے سے سیکھنے کے قابل بناتا ہے۔ اب ہم پرانے اور تھکا دینے والے طریقے پر واپس نہیں جا سکتے۔"
بچوں کے ساتھ ان کے والدین بھی تھے۔لکھنو سے آئے سٹی انٹر نیشنل اسکول کے دوسری کلاس کے طالب علم محمد عالم کی والدہ فارعہ صدیقی نے بتایا کہ وہ اس تدریسی پروگرام سے کافی مطمئن ہے اور ان کا بچہ بھی کافی ہونہار ہو گیا ہے۔اس طریقہ کار سے بچے بہت زیادہ سیکھ اور سمجھ رہے ہیں۔

زیادہ طویل کورس سے بچےذہنی دباو کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن اسی کورس کو مختصر مدت میں پورا کرنے سے بچے بہت خوش ہیں۔انہیں کسی طرح کی دقت نہیں ہے۔
جبکہ سٹی انٹر نیشنل اسکول کے محمد ایان نے بھی اپنی انفرادیت ثابت کر دی۔وہ اپنے والدہ فرحین کے ساتھ لکھنؤ سے آئے ہوئے تھے۔
پانچ سالہ ردھیما کی ماں کنیکا جین نے کہا، "یہ جادو کی طرح کام کر رہا ہے۔ بچے کئی گنا زیادہ سیکھتے اور سمجھتے ہیں۔ کاش ہندوستان کے تمام بچے اس طرح سیکھ سکیں۔ میرا بچہ تبدیلی کا سفیر بن گیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details