لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی میں پھنسے تین کشمیریوں نے اپنی روداد سنائی۔ انہوں نے کہا کہ 'مدد نہیں ملتی، اگر کہیں سے آتی ہے تو وہ ہم سے دستاویزات مانگتے ہیں۔'
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی پھیلاؤ کو روکنے لیے ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مختلف ریاستوں کے مزدور اور طلبا سمیت کروڑوں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور اپنے وطن پہنچنے سے قاصر ہیں، ہماری ملاقات کچھ ایسے کشمیریوں سے ہوئی جو دہلی بہ غرض تجارت آئے تھے اور پھر لاک ڈاون کی وجہ سے یہیں پھنس گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ ' ہمارے لیے مدد حاصل کرنا آسان نہیں ہے، حالانکہ ہم تاجر ہیں مگر تاجروں کے پاس ہمیشہ پیسہ نہیں ہوتا ہے، ہمارے پاس بھی نہیں ہے۔ ہمارے پاس کوئی مدد نہیں آتی تاہم اگر کوئی مدد آتی ہے تو وہ ہم سے دستاویزات مانگتے ہیں۔'
ایک کشمیری شہری نے بتایا کہ جو لاک ڈاون یہاں نافذ ہے وہ ہم پر پہلے سے عائد ہے، ان کا مطلب تھا کشمیریوں کے لیے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی کی صورتحال کچھ ایسی ہی ہے۔ یہ لوگ اپنے اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ صرف کشمیریوں کو بھیج دو، بلکہ جتنے بھی بھارتی جہاں پھنسے ہیں، ان سب کو اپنے گھروں تک پہنچنے کا ایک موقع ملنا چاہیے'۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پریشانیاں کافی بڑھ گئی ہیں اس لیے حکومت کو مدد کی پیشکش کرنی چاہیے'۔