اردو

urdu

ETV Bharat / city

'پولیس کی یکطرفہ کارروائی سے شرپسندوں کے حوصلے بلند ہوئے' - مسلم جوانوں کی گرفتاری

جماعت اسلامی ہند کے مطابق دہلی فساد کے دوران کچھ جگہوں پر لوگوں کو شناختی کارڈ دکھانے کو کہا گیا اور پھر مذہب و عقیدے کی بنیاد پر انہیں نشانہ بنایا گیا۔

jamaat e islami hind holds press conference on the issue of delhi riots and eid ul adha
jamaat e islami hind holds press conference on the issue of delhi riots and eid ul adha

By

Published : Jul 25, 2020, 8:14 PM IST

دہلی: جماعت اسلامی ہند کے ذریعہ منعقدہ آن لائن پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت پروفیسر سلیم انجینئر نے مختلف موضوعات پر بات کی۔

انہوں نے شمال مشرقی دہلی فسادات پر اقلیتی کمیشن کی تشکیل کردہ کمیٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کی حقیقت پر مبنی حیرت ناک رپورٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومت کے متعصبانہ رویے کی وجہ سے اس فساد کو ہوا ملی اور پولیس کی یکطرفہ کارروائی کی وجہ سے شرپسند عناصر کے حوصلے بلند ہوئے۔

افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فساد کے دوران کچھ جگہوں پر شناختی کارڈ دکھانے کو کہا گیا اور پھر مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر انہیں نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے متاثرین کی بہت سی شکایتیں درج نہیں کی، موہن نرسنگ ہوم فائرنگ جیسے سنگین حادثے کو بھی پولیس نے نظر انداز کردیا۔

دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ سے یہ یقینی ہوجاتا ہے کہ دارالحکومت دہلی میں امن و امان قائم رکھنے والی مشینری پورے طور پر ناکام رہی اور چونکہ یہ ذمہ داری پولیس کی ہے اور پولیس مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے لہٰذا دونوں ہی کی جوابدہی بنتی ہے۔'

  • مزید پڑھیں

دہلی فساد: متاثرین کو حکومت کی مدد کا انتظار

دہلی فسادات پر پولیس کے بیانات میں تضاد
دہلی تشدد: متاثرین اپنے ہی گھر جانے سے خوف زدہ ہیں

پروفیسر سلیم نے عید الاضحی کے تعلق سے کہا کہ 'جماعت اسلامی ہند نے وزیر داخلہ اور تمام ریاستوں کے پرنسپل سکریٹری اور یونین ٹیریٹری کو خط لکھ کر وبائی امراض کے دوران مسلم تہوار عید الاضحی کی ادائیگی میں آسانی کو یقینی بنانے کی گزارش کی ہے اور کہا ہے کہ قربانی عید الاضحیٰ کے ایام کی اہم ترین عبادت ہے اور اس کا متبادل کوئی دوسری عبادت نہیں ہوسکتی۔

افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فساد کے دوران کچھ جگہوں پر شناختی کارڈ دکھانے کو کہا گیا

لہٰذا ریاستی حکومتیں بکرا منڈیوں کی تنظیم کو سرکاری طور پر منظور شدہ جانوروں کی خرید و فروخت کی سہولیات فراہم کریں۔ ان جگہوں پر جہاں جانوروں کی قربانی سے متعلق سخت احتیاطی تدابیر ضروری ہیں، 'کمیونٹی قربانی سینٹر' قائم کیا جائے اور وہاں پر قربانی سے متعلق تمام سرگرمیاں صفائی ستھرائی اور صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر اعلیٰ معیار کی اختیار کی جائیں جہاں تک عید الاضحی کی نماز کی ادائیگی کی بات ہے تو معاشرتی دوری کے تمام اصولوں پر عمل کیا جائے گا۔

جو امور انتظامیہ سے متعلق ہیں، ان میں مقامی انتظامیہ کی مدد لی جائے او ر کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جس سے نظم و نسق میں رکاوٹ ہو۔ روایتی میل ملاپ اور قربت سے گریز کیا جائے۔

جماعت اسلامی ہند کی مسلم شرعیہ کونسل پہلے ہی عید الاضحی تہوار کے بارے میں ہدایات جاری کرچکی ہے جس میں تمام ضروری ہدایتیں درج ہیں۔ پرفیسر سلیم انجینئر نے ملک کی معاشی صورت حال اور وبائی امراض کے دور میں اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے حکومت کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سلیم انجینئر نے کہا کہ لاک ڈاؤن نے مہاجر مزدووں کا بحران پیدا کردیا ہے اور بھارت کی طلب و رسد دونوں کو جھٹکا لگا ہے۔

پولیس اور حکومت کے متعصبانہ رویے کی وجہ سے اس فساد کو ہوا ملی اور پولیس کی یکطرفہ کارروائی کی وجہ سے شرپسند عناصر کے حوصلے بلند ہوئے

ملک میں بڑے پیمانے پر کاروبار بند ہے اور صنعت و خدمات دونوں شعبے صلاحیت سے کم کام کررہے ہیں۔ ظاہر ہے اس کا منفی اثر ملک کی معیشت پر پڑ رہا ہے۔ حکومت کو ڈیمانڈ کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات اور مضبوط منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور کریڈٹ سپلائی کے ماحول کو بہتر بنانا چاہئے۔'

کانفرنس کے اختتام پر صحافیوں نے متعدد موضوعات پر سوالات کیے۔ ان کا جواب سلیم انجینئر نے دیا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ سول سرونٹس نے سرکار کو جوائنٹ لیٹر لکھا ہے، مسلم تنظیموں نے اجتماعی طور پر کیا قدم اٹھا یا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم ملی تنظیموں کے ساتھ مل کر جوائنٹ کانفرنس کرچکے ہیں، یہی نہیں یوتھ لیڈر اور متعدد اپم پی کے ساتھ مل کر ویڈیو کانفرنسنگ میں اس طرح کے ایشوز کو اٹھا چکے ہیں۔'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہلی فساد میں پولیس اور ملوثین کی جانچ ہونی چاہیے۔ انہوں نے ایک جواب میں کہا کہ حالیہ دنوں میں مسلم جوانوں کی گرفتاری کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے، یہ بالکل غلط ہے، اس سے متاثرین کے خوف میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ خواتین کے تعلق سے بھی پولیس کا رویہ مشکوک رہا ہے۔'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں لاک ڈاؤن ہے اور اجتماعی نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہے ایسے مقامات پر لوکل انتظامیہ کی مدد سے ہی نماز ادا کی جائے ورنہ شرعیہ کونسل کی ہدایت کے مطابق گھروں میں نماز ادا کریں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جماعت اسلامی ہند اقلیتی کمیشن کے ساتھ ہائی کورٹ رجوع کرے گی؟ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑی تو ہم ایسا بھی کرسکتے ہیں۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details