دہلی: جماعت اسلامی ہند کے ذریعہ منعقدہ آن لائن پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت پروفیسر سلیم انجینئر نے مختلف موضوعات پر بات کی۔
انہوں نے شمال مشرقی دہلی فسادات پر اقلیتی کمیشن کی تشکیل کردہ کمیٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کی حقیقت پر مبنی حیرت ناک رپورٹ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومت کے متعصبانہ رویے کی وجہ سے اس فساد کو ہوا ملی اور پولیس کی یکطرفہ کارروائی کی وجہ سے شرپسند عناصر کے حوصلے بلند ہوئے۔
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فساد کے دوران کچھ جگہوں پر شناختی کارڈ دکھانے کو کہا گیا اور پھر مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر انہیں نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے متاثرین کی بہت سی شکایتیں درج نہیں کی، موہن نرسنگ ہوم فائرنگ جیسے سنگین حادثے کو بھی پولیس نے نظر انداز کردیا۔
دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ سے یہ یقینی ہوجاتا ہے کہ دارالحکومت دہلی میں امن و امان قائم رکھنے والی مشینری پورے طور پر ناکام رہی اور چونکہ یہ ذمہ داری پولیس کی ہے اور پولیس مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے لہٰذا دونوں ہی کی جوابدہی بنتی ہے۔'
- مزید پڑھیں
دہلی فساد: متاثرین کو حکومت کی مدد کا انتظار
دہلی فسادات پر پولیس کے بیانات میں تضاد
دہلی تشدد: متاثرین اپنے ہی گھر جانے سے خوف زدہ ہیں
پروفیسر سلیم نے عید الاضحی کے تعلق سے کہا کہ 'جماعت اسلامی ہند نے وزیر داخلہ اور تمام ریاستوں کے پرنسپل سکریٹری اور یونین ٹیریٹری کو خط لکھ کر وبائی امراض کے دوران مسلم تہوار عید الاضحی کی ادائیگی میں آسانی کو یقینی بنانے کی گزارش کی ہے اور کہا ہے کہ قربانی عید الاضحیٰ کے ایام کی اہم ترین عبادت ہے اور اس کا متبادل کوئی دوسری عبادت نہیں ہوسکتی۔
لہٰذا ریاستی حکومتیں بکرا منڈیوں کی تنظیم کو سرکاری طور پر منظور شدہ جانوروں کی خرید و فروخت کی سہولیات فراہم کریں۔ ان جگہوں پر جہاں جانوروں کی قربانی سے متعلق سخت احتیاطی تدابیر ضروری ہیں، 'کمیونٹی قربانی سینٹر' قائم کیا جائے اور وہاں پر قربانی سے متعلق تمام سرگرمیاں صفائی ستھرائی اور صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر اعلیٰ معیار کی اختیار کی جائیں جہاں تک عید الاضحی کی نماز کی ادائیگی کی بات ہے تو معاشرتی دوری کے تمام اصولوں پر عمل کیا جائے گا۔