دہلی تشدد میں گرفتار گلفشاں فاطمہ کا اپنوں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ دہلی تشدد میں نام آنے کے بعد گلفشاں فاطمہ کے قریبی رشتے داروں نے فاطمہ سے کوئی تعلق نہیں ہونے کو لیکر جعفرآباد پولیس اسٹیشن میں حلف نامہ جمع کیا ہے۔
ذرائع کی مانیں تو گلفشاں فاطمہ کے والدین نے بھی پولیس کو فاطمہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھنے کی بات کہی ہے۔ جسے پولیس افسران تو صحیح بتاتے ہیں، لیکن ای ٹی وی بھارت نے بھی اس کی حقیقت جاننے کی کوشش کی۔ جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم فاطمہ کے جعفر آباد تھانہ کے تحت چوہان باگڑ علاقے کے گھر میں پہنچی تو فاطمہ کے والدین گھر میں نہیں ملے۔
گھر کے کچھ افراد گھر میں ضرور موجود تھے، لیکن انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ حالانکہ ان کا اتنا ضرور کہنا ہے کہ انہیں بھارت کے عدالتی نظام پر یقین ہے۔ فی الحال فاطمہ سے ان کا کسی طریقے سے تعلق نہیں ہے۔
بتا دیں کہ فاطمہ کے والد اپنے بھائی کے ساتھ گھر میں گروسری کی دکان چلاتے ہیں۔ فاطمہ کے دو بھائی ہیں، وہ گھر میں سب سے بڑی ہے۔
دہلی یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد، فاطمہ نے غازی آباد کالج سے ایم بی اے کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ فاطمہ کو پولیس نے 11 اپریل کو گرفتار کیا تھا اور وہ اس وقت سے عدالتی تحویل میں ہے۔