نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں کو اب حکومت منانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بلا شرط حکومت کی کسانوں کے ساتھ بات چیت آج مرکزی حکومت نے 3 دسمبر کے بجائے آج سہ پہر تین بجے مذاکرات کے لئے کسانوں کو مدعو کیا ہے۔
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے مرکزی حکومت کے تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسان تنظیموں کے رہنماؤں کو دعوت دی ہے۔ انہوں نے کووڈ 19 وبا اور سردی کا حوالہ دیتے ہوئے 3 دسمبر کے بجائے منگل کو بات چیت کرنے کے لئے کسانوں کو دعوت دی ہے۔
کسانوں کے ساتھ یہ نشست یکم دسمبر کو سہ پہر 3 بجے قومی دارالحکومت کے وگیان بھون میں طلب کی گئی ہے۔
واضح ہو کہ پچھلے پانچ روز سے ہزاروں کسان دہلی کی سرحد پر احتجاج کر رہے ہیں۔
کم سے کم سپورٹ قیمت کا قانون میں شامل نہ ہونا کسانوں کے لئے تشویش کا سبب ہے جس کے خلاف وہ احتجاج کر رہے ہیں۔
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ "کورونا وائرس کی وبا اور سردی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے 3 دسمبر کی میٹنگ سے قبل کسان یونینوں کے رہنماؤں کو بات چیت کے لئے بلایا ہے۔"
انہوں نے بتایا کہ اب یہ میٹنگ یکم دسمبر کو سہ پہر 3 بجے قومی دارالحکومت کے وگیان بھون میں طلب کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 13 نومبر کو ہونے والی میٹنگ میں شامل تمام کسان رہنماؤں کو بھی اس بار مدعو کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج جاری
دریں اثنا سیکرٹری زراعت سنجے اگروال نے 32 کسان یونینوں کے نمائندوں کو خط لکھ کر یکم دسمبر کو انہیں میٹنگ کے لئے مدعو کیا ہے۔
اگروال نے جن تنظیموں کو خط لکھے ہیں ان میں کرانتی کاری کسان یونین، جموہاری کسان سبھا، بھارتیہ کسان سبھا، کل ہند کسان سبھا اور پنجاب کسان یونین کا نام شامل ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا ٹیکسی یونین نے پیر کو متنبہ کیا ہے کہ اگر نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کی بات کو نہیں مانا گیا تو وہ ہڑتال پر جائیں گے۔
یونین کے چیئرمین نے اس بارے میں معلومات دی۔ یونین کے صدر بلونت سنگھ بھلر نے کہا کہ وہ کسانوں کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے انہیں دو دن کا وقت دے رہے ہیں۔
اس سے قبل 13 نومبر کو ہونے والی نشست غیر نتیجہ خیز رہی تھی اور مرکزی وزارت زراعت نے 3 دسمبر کو کسانوں کو بات چیت کے دوسرے دور کے لئے مدعو کیا تھا تاکہ وہ تینوں نئے زرعی قوانین سے پیدا ہونے والے خدشات کو دور کرسکیں۔