دارالحکومت دہلی سے عام آدمی پارٹی کے قومی ترجمان و رکن پارلیان سنجے سنگھ نے ای ٹی وی بھارت سے این آر سی سمیت مختلف امور پر کُھل کر بات چیت کی۔
انہوں نے این آر سی کے تعلق سے کہا کہ وہ ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے، کیونکہ اسکی وجہ سے آسام کے باشندگان جو کہ تقریبا 32 برسوں سے وہاں قیا م پذیر ہیں ان کا نام این آر سی لسٹ سے غائب ہے۔
دہلی یونٹ کے بی جے پی صدر منوج تیواری کے اس بیان پر سخت تنقید بھی کی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دہلی میں بھی این آر سی کو نافذ کیا جائے گا۔ سنجے سنگھ نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ آخر وہ کس ضابطے کے تحت دلی میں این آر سی نافذ کرنےکی بات کر رہے ہیں، انہیں تو یہ بھی نہیں پتہ کہ آسام میں این آر سی نافذ کرنے کی اصل وجہ کیا تھی؟
'پکوڑا یوجنا کے بعد اب کٹورا یوجنا لانے کی تیاری: سنجے سنگھ جبکہ آسام میں نافذ کردہ این آر سی کا یہ عالم ہے کہ فوجی جوان کو بھی انہوں نے غیر ملکی زمرے میں شامل کر دیا ہے، حال یہ ہے کہ باپ کا نام این آرسی سے غائب ہے اور بیٹے کا نام موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر این آرسی دلی میں نافذ کیا جائے تو سب سے پہلے خود منوج تیواری اور سنجے سنگھ کو دلی چھوڑنا پڑے گا۔
سنجے سنگھ سے جب جی ایس ٹی سے متعلق سوال کیا گیا کہ اور ریونیو میں مسلسل آ رہی گراوٹ کی بات کی گئی تو انہوں نے کہا: '5 فیصد سے گھٹ کر اب وہ 3 فیصد ہو چکا ہے، جس سے تقریبا 4 لاکھ کروڑ کا نقصان ہوا ہے، جی ایس ٹی میں ٹیکس کی وصولی کم ہوگئی ہے'؟
سنجے سنگھ نے کہا کہ یقیناً ملک کساد بازاری کے دور سے گزر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بی جے پی رہنماؤں کے پاس سوائے ہندو مسلم کرنے، اور کشمیری لڑکیوں کے تعلق سے گھناؤنی باتیں کہنے کہ اور کچھ بچا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت 'پکوڑا یوجنا' کے بعد اب 'کٹورا یوجنا' لانے کی تیا ری کر رہی ہے۔
بی جے پی رہنماء صرف لوگوں کا ذہن اصل موضوع سے ہٹانے کے لیے یہ ساری سوچی سمجھی سا زش کر رہے ہیں، حالیہ دنوں میں ایک ڈالر بھارتی 72 روپے کے مساوی ہو گیا ہے، سونے کی قیمت 40 ہزار روپے ہوچکی ہے، جی ایس ٹی 5 فیصد گر گیا ہے۔ سارے سیکٹرز کے حالت خراب ہوچکے ہیں۔ بے روزگاری کی شرح آپ خود دیکھ کر اندازہ کرسکتے ہیں کہ ملک کا مستقبل کیا ہوگا؟