امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی صاحب کی دعوت پر آج ایک ہنگامی اجلاس مرکز جماعت اسلامی ہند میں منعقد کیا گیا جس میں ملی تنظیموں کے قائدین اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔
اجلاس میں جماعت اسلامی ہند، جمعیة علماء ہند، آل انڈیا ملی کونسل، مسلم مجلس مشاورت، زکوٰة فاؤنڈیشن آف انڈیا اوردیگرجماعتوں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔
اس اجلاس میں درج ذیل قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی گئیں۔
1۔ یہ اجلاس سختی سے شہریت ترمیمی قانون کی مذمت کرتا ہے اور اسے ملک کی جمہوری قدروں اور دستور ہند کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف تصور کرتا ہے اور ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتا ہے کہ اس قانون کی مخالفت کریں اور اس کو واپس لینے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
2۔یہ اجلاس جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نیز ملک کی اُن تمام جامعات کے طلبا کی ستائش کرتا ہے جنہوں نے عزم وحوصلے کے ساتھ اس قانون کے خلاف احتجاجی مہمات شروع کی ہیں۔
3۔ یہ اجلاس دہلی پولیس کی بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس نے پرامن مظاہرین پر مظالم کی حد کردی ہے و ہاسٹلوں اور لائبریری میں داخل ہو کر طلبہ وطالبات پر مظالم ڈھائے ہیں۔اجلاس کا مطالبہ ہے کہ پولیس کی زیادتیوں کی آزادانہ عدالتی تحقیقات کرائی جائیں اور قصور وار افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
4۔ یہ اجلاس مظاہرین سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اس معاملہ میں احتیاط برتیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ شرپسند ومخالف عناصر اپنی سازشوں سے احتجاج کو غلط یا پرتشدد رخ نہ دینے پائیں۔
5۔ یہ اجلاس اس عزم کا اعلان کرتا ہے کہ ہم تمام شرکاء متحد ہوکر اس قانون کے خلاف احتجاج میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے انصاف پسند شہریوں اور ملت کی دیگر اہم شخصیات کو بھی ساتھ لے کر شریک ہوں گے اور اس کے لیے جلد ہی ایک کوآرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں تفصیلی لائحہ عمل کو قطعیت دی جائے گی۔
اس میٹنگ میں مولانا محمود مدنی، مولانا توقیر رضا خان، ڈاکٹر محمد منظور عالم، ڈاکٹر ظفرالاسلام خان، نوید حامد، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، محمد جعفر، مولانا نیاز احمد فاروقی، ظفرمحمود، کمال فاروقی، معاذ منیار، مجتبی فاروق، عبدالجبار صدیقی، ابوالاعلی سید سبحانی اور عرفان اللہ خان کے علاوہ دیگر کئی اہم شخصیات شامل تھیں۔