دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ دہلی حکومت کی جانب سے کورونا کے اعداد و شمار میڈیا کے سامنے پیش کرتے وقت تبلیغی جماعت کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کیا جاتا تھا، اور روزآنہ میڈیا کے سامنے اعدادو شمار پیش کرتے وقت باقاعدہ تبلیغی جماعت کا بھی نام لیا جاتا تھا، جس کی وجہ سے اس وقت دہلی اقلیتی کمیشن نے ہی دہلی حکومت کو نوٹس بھیج کر اس برتاؤ پر اعتراض کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ دہلی حکومت کی طرز پر ہی مرکزی حکومت اور دیگر ریاستوں کی حکومتیں بھی تبلیغی جماعت سے منسلک افراد کے کورونا سے متاثر مریضوں کے اعداد و شمار الگ الگ نشر کرنے لگے تھے، لیکن دہلی اقلیتی کمیشن کے اعتراض کے بعد دہلی حکومت نے اسے بند کردیا تھا، اور اس کے بعد ہی دیگر تمام ریاست اور مرکزی حکومت نے بھی الگ سے اعدادوشمار دینا بند کر دیا تھا۔