حالانکہ آل انڈیا رینکنگ میں پہلے مقام پر آنے والے کامیاب طلبہ پردیپ سنگھ رہے جبکہ دوسرے اور تیسرے پائیدان پر قبضہ جمانے میں جتن کشور اور پرتیبھا ورما نے کامیابی حاصل کی۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے یتیم بچوں کے لیے تعلیم کے میدان میں کام کرنے والے ایڈوکیٹ مسرور حسن صدیقی سے خصوصی بات کی۔
ایڈوکیٹ مسرور حسن صدیقی نے تمام طلباء کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے انہیں اپنی قوم کو واپس لوٹانے کا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکثر کامیابی حاصل کرنے کے بعد طلباء اپنی قوم کو بھول جاتے ہیں، اس لیے جو یو پی ایس سی امتحانات میں کامیاب ہوئے ہیں انہیں اپنے جیسے بچوں کی مدد کرنے کے لیے آگے آنا ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ اس مرتبہ کامیاب ہونے والے طلبہ کی تعداد 829 ہے جس میں سے 42 مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اگر ہم فیصد کے حساب سے دیکھیں تو گزشتہ برس کے مقابلے میں اس بار کے نتائج کافی بہتر رہے ہیں۔ رواں برس 5.06 فیصد ہے جبکہ گذشتہ برس کامیاب ہونے والے مسلم طلباء کا فیصد 3.95 تھا۔
رواں برس یو پی ایس سی میں کامیاب ہونے والے 42 مسلم کامیاب طلباء میں سب سے پہلا نام سفنہ نظر الدین(45) کا ہے اس کے بعد شیخ محمد زیب ذاکر (153)، رومائزا فاطمہ (185) نونگ جے محمد علی اکبر شاہ (188)، اور سمیر احمد (193) کا نام ہے۔
گزشتہ برس مسلم امیدواروں کی تعداد 30 تھی یعنی کامیاب ہونے والے امیدواروں میں 3.95 فیصد مسلم امیدواروں کا سلیکشن ہوا تھا جبکہ 2017 کے یو پی ایس سی امتحان کے بعد 990 کامیاب اُمیدواروں میں 52 مسلم امیدوار شامل تھے جبکہ اس سے پہلے سال 2016 کے نتائج میں 1099 کامیاب طلباء میں پچاس مسلم امیدواروں کا سلیکشن ہوا تھا۔ فیصد کے اعتبار سے دیکھیں تو سال 2016 میں 4.55 فیصد سال 2017 میں 5.25 فیصد امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ گزشتہ برس کامیاب امیدواروں کا فیصد 3.95 فیصد رہا۔