نئی دہلی: سات سو سے زائد کسانوں نے اپنی قربانی ان کالے قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران دی ہے اور اب آپ اس قانون کو واپس کرنے کا اعلان کر رہے ہیں، اگر آپ حقیقت میں کسانوں کے ہمایتی ہیں تو سرکار کو چاہیے کہ وہ تمام مرنے والے کسانوں کو بطور معاوضہ ایک کروڑ روپے دیں۔ اس پورے معاملے پر مسلم تنظیم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد (Naveed Hamid) نے کہا کہ زرعی قوانین سے انہیں اسمبلی انتخابات میں ناکامی ہو رہی تھی اسی لیے انہوں نے یہ فیصلہ لیا لیکن مودی حکومت شہریت ترمیمی قانون کو واپس نہیں لے گی کیونکہ یہ ان کی سیاست کا حصہ رہا ہے۔
Demand to Repeal CAA: شہریت ترمیمی قانون مودی حکومت کی سیاست کا حصہ: نوید حامد - Farmer Law
سات سو سے زائد کسانوں کی موت کے بعد وزیراعظم مودی (PM Modi) نے حالیہ دنوں اعلان کیا ہے کہ زرعی قوانین کو واپس لیا جائے گا، جس کے بعد چہار جانب یہ آواز بلند ہونے لگی ہے کہ مرکزی حکومت کو شہریت ترمیمی (CAA) قانون کو بھی واپس لینا چاہیے، اس پر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ مودی حکومت سی اے اے قانون کو واپس نہیں لے کیونکہ یہ ان کی سیاست کا حصہ ہے۔
زرعی قوانین (Agricultural laws) کو واپس لینے کے فیصلے پر جہاں ایک طرف مودی حکومت (Modi Government) کی ہار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تو وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آئندہ دنوں ہونے والے یوپی اسمبلی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔
اس پورے معاملے پر مسلم جماعتوں (Muslim Parties) کا بھی مختلف ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایسے میں ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد سے بات کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ اعلان کرنے میں اور اسے پارلیمنٹ میں واپس لینے میں بہت فرق ہے۔
مشاورت کے صدر نے بتایا کہ زرعی قوانین سے انہیں اسمبلی انتخابات میں ناکامی ہو رہی تھی اسی لیے انہوں نے یہ فیصلہ لیا لیکن مودی حکومت شہریت ترمیمی قانون (CAA) کو واپس نہیں لے گی کیونکہ یہ ان کی سیاست کا حصہ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
- Demand to Repeal CAA: مولانا ارشد مدنی کا این آر سی اور سی اے اے کو بھی واپس لینے کا مطالبہ
- Demand to Repeal CAA: اویسی نے حکومت سے 'سی اے اے' واپس لینے کا مطالبہ کیا
البتہ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ اگر شہریت ترمیمی قانون کو نافذ کرنے کے لیے مودی حکومت کوئی پیش رفت کرتی ہے تو پہلے سے بھی زیادہ احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور جب تک یہ شہریت قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا تب یہ احتجاج جاری رہیں گے۔