نئی دہلی: دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی تشدد کیس میں نو ملزمین کے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے ملزمان کے اس موقف کو مسترد کردیا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے میں تاخیر ہوئی ہے اور اسی وجہ سے ان کے بیانات قابل اعتماد نہیں ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج وریندر بھٹ نے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے میں تاخیر جان بوجھ کر نہیں تھی بلکہ فسادات کے بعد علاقے میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور اس کے نتیجے میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہوئی تھی۔
کورٹ نے جن ملزموں کے خلاف الزامات عائد کئے ان میں محمد شاہنواز عرف شانو انصاری، محمد شعیب عرف چھٹوا، شاہ رخ، راشد عرف راجا، آزاد، اشرف علی، پرویز، محمد فیصل اور راشد عرف مونو شامل ہیں۔ کورٹ نے ان ملزموں کے خلاف تعزیرات کی دفعہ 147، 148، 149، 380، 427، 436 اور 452 کے تحت فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا۔
ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے 25 فروری کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف برج پوری مین روڈ، بھاگیرتی وہار کے قریب احتجاج میں حصہ لیا تھا۔ اس دوران ملزمان نے نہ صرف املاک کو نقصان پہنچایا بلکہ بڑی تعداد میں گھروں، دکانوں، اسکولوں اور گاڑیوں کو بھی جلادیا۔ استغاثہ کے مطابق ان ملزمان نے سماجی ہم آہنگی کو خراب کرنے کا کام کیا۔