ایک برس قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے اندر گھس کر دہلی پولیس نے جس طرح سے طلبہ کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا تھا اسی ظلم و ستم کے غم میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی طلبہ نے بٹلہ ہاؤس کے قریب کینڈل روشن کر کے ایک جلوس نکالنے کا ارادہ کیا تھا۔
اس تعلق سے اطلاع موصول ہوتے ہی پولیس نے راستے میں ہی طلبہ کو روک کر ہراست میں لے لیا۔ اس دوران عمرخالد کے والد سید قاسم الیاس نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے بتایا کہ گرفتار کارکنوں میں عمر خالد کی والدہ اور چھوٹی بہن بھی شامل ہیں۔ سید قاسم الیاس نے بتایا کہ خواتین اور طلبہ کا ایک چھوٹا سا گروپ بٹلہ ہاؤس میں کینڈل مارچ نکال رہے تھے ، جسے پولیس نے راستے میں ہی روک دیا اسی دوران میری بیٹی اور اہلیہ کو بھی پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا۔