ہائیکورٹ نے دہلی فسادات اور کسانوں کے احتجاج کے معاملے میں حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے وکلاء سے متعلق کاروائی پر لیفٹیننٹ گورنر کو نوٹس جاری کیا ہے۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی میں بنچ نے اب اس معاملے پر 21 اکتوبر کو سماعت کرنے کا حکم دیا ہے۔ در حقیقت دہلی حکومت نے پولیس کی جانب سے عدالت میں شمال مشرقی دہلی فسادات اور کسانوں کے احتجاج کے مقدمات کی نمائندگی کے لیے وکلاء کی فہرست کو مسترد کردیا تھا اور وکلاء کا ایک نئے پینل کا تقرر عمل میں لایا تھا جسے لیفٹیننٹ گورنر نے سیکشن 239 اے اے (4)کے تحت دیئے گئے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے منسوخ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں:
آکسیجن کی کمی سے اموات کی جانچ میں مرکز مداخلت نہ کرے: سسودیا
لیفٹیننٹ گورنر نے دہلی پولیس کی جانب سے تجویز کردہ وکلا کو بطور سرکاری وکیل مقرر کرنے کی صدر سے سفارش کی تھی جبکہ وہ سفارش ابھی تک زیرالتوا ہے۔ ہائیکورٹ میں دہلی حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منوسنگھوی نے کہاکہ سرکاری وکیل کی تقرری ایک معمول کا عمل ہے۔ اس کے لیے صدر کو سفارش بھیجنا درست نہیں ہے، اس سے وفاقیت متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تقرری میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں جبکہ وہ ایسا کرکے ایک منتخب حکومت کی توہین کر رہے ہیں۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر کے اقدام کو سیکشن 239AA کی خلاف ورزی قرار دیا۔