دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے تہاڑ جیل انتظامیہ کو جواہر لعل نہرو یونیورسٹی( جے این یو) کے سابق طلبا رہنما عمر خالد کو عدالتی تحویل کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ڈپٹی مجسٹریٹ دیو سروہا نے عمر خالد کو 14 دن کے لئے عدالتی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیاہے۔
جیل میں چشمہ پہننے کی اجازت طلب کی۔
عمر خالد کی پولیس تحویل ختم ہورہی تھی، جس کے بعد کرائم برانچ نے اسے تہاڑ جیل کے احاطے میں ڈپٹی مجسٹریٹ دیو سروہا کے سامنے پیش کیا۔ عمر خالد کی جانب سے پیش ہوئے وکلا سانیا کمار اور رخشاندا ڈیکا نے جیل میں حراست کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عمر خالد کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ کے 2016 کے حکم کے مطابق عمر خالد کو چشمہ لگانے کی اجازت ہونی چاہئے۔
ہفتے میں دو بار آدھے گھنٹے کے لئے لیگل انٹرویو کی اجازت کا مطالبہ کیا۔
عمر خالد کی جانب سے کہا گیا کہ اسے ہر ہفتے میں دو بار آدھے گھنٹے کے لئے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے لیگل انٹرویو کی اجازت دی جائے۔ عمر خالد کے مطابق جیل رولز 627 کے مطابق اسے لیگل انٹرویو کے دوران ہیڈ فون استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ اس کے علاوہ جیل کے اندر کتابیں پڑھنے کے لئے باہر سے کتابیں وغیرہ منگانے کی بھی اجازت دی جائے۔ درخواست میں دہلی جیل رولز نمبر 1401 اور 208 اور جیل رولز 585، 587، 629 اور 630 کے تحت جیل کا سیل چھوڑنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔