قومی راجدھانی دہلی میں آج منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اس حوالے سے تفصیلی جانکاری فراہم کی گئی۔ اس موقع پر وومن ان موٹر اسپورٹس کی چیئر پرسن سیتا رینا نے کہا کہ یہ اقدام خواتین کے لیے موٹر اسپورٹس میں زیادہ سے زیادہ کیریئر کے اختیارات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ خواتین ریسنگ یا ریلیوں میں ایسا کیریئر نہیں بنا سکتیں اور اس قدم کا مقصد ایسے تاثرات کو تبدیل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں موٹر اسپورٹ کی گورننگ باڈی فیڈریشن آف موٹر اسپورٹس کلب آف انڈیا (FMSCI) نے جنوری 2017 میں وومن ریسنگ کو فروغ دینے کے لئے وومن ان موٹرسپورٹ (WIM) کمیشن قائم کیا۔ اس کمیشن کا مقصد ان تمام خواتین کو شامل کرنا، بااختیار بنانا، تعلیم دینا اور ان کی مدد کرنا ہے جو ریسنگ مقابلہ میں شرکت کرنا چاہتی ہیں۔ چاہے وہ موٹر اسپورٹ ایونٹس میں پردے کے پیچھے ہوں یا پہیوں کے پیچھے۔گراس روٹ لیول سے شروع ہوکر قومی اسٹیج پر آگے بڑھنا اور پھر موٹر اسپورٹ کے تمام شعبوں میں گائڈ لائن، تربیت اور لائسنس/سرٹیفیکیشن فراہم کرکے انہیں عالمی سطح پر قدم رکھنے کے قابل بنانا، WIM اپنا کام تندہی سے انجام دے رہا ہے۔WIM کو2019 میں عروج ملا جب بائیک کوئین ایشوریہ پسے نے FIM (Federation Internationale de Motocyclisme) باجا ورلڈ کپ میں خواتین کے زمرے میں پہلا اور جونیئرز میں دوسرا مقام حاصل کیا۔
بنگلورو میں مقیم ایشوریہ ریسنگ کے شوقین ہیں ۔جب 2020 میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی تو آشی ہنسپال کو FIA (فیڈریشن انٹرنیشنل ڈی ایل آٹوموبائل) وومن ان موٹرسپورٹ (WIM) کے عالمی ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ پروگرام گرلز آن ٹریک میں بھارت کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا گیا۔ 2021 میں، ڈاکٹر سویٹی پرشوتھم کو ایف آئی اے نے بطور چیف میڈیکل آفیسر منتخب کیا۔ ریسنگ کی قومی چیمپئن شپ 2020 کے سیزن کے دوران وبائی امراض کے باوجود فعال رہی۔ 2 وہیلر MRF MMSC نیشنل ریسنگ چیمپئن شپ کے خواتین کے زمرے میں این جینیفر کامیاب رہیں۔