سی بی ایس سی نصاب کم کرنے پر پی پی ایم برہم
سی پی ایم نے سی بی ایس ای کی طرف سے شہریت اور سیکولرزم کو ہٹائے جانے کو آئین مخالف قرار دیا ہے۔
مارکسی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی ایم) نے کورونا بحران کی وجہ سے سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کے نصاب کو کم کرکے شہریت، سیکولرازم اور وفاقیت جیسے باب ہٹائے جانے اور یونیورسٹیوں و کالجوں کے امتحانات آن لائن کئے جانے کی سخت تنفید کی ہے۔
سی پی ایم پولت بیورو کی طرف سے سنیچر کو یہاں جاری ریلیز کے مطابق پارٹی نے سی بی ایس ای کی طرف سے شہریت اور سیکولرزم کو ہٹائے جانے کو آئین مخالف قرار دیا ہے کیونکہ آئین میں ان تینوں موضوعات کا ذکر کیا گیا ہے۔
پارٹی کا کہنا ہے کہ نصاب میں کمی کے نام پر اس طرح کے اقدامات کئے جانا مناسب نہیں ہے اور سی بی ایس ای نے اس سلسلہ میں جو دلیل دی ہے، اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
پارٹی نے یہ بھی کہا کہ کورونا بحران میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آخری برس کے طلبہ کے امتحان اوپن بک یا آن لائن لینا چاہتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک میں صرف 36 فیصد علاقوں میں نیٹ کی سہولت ہے اور ملک کے دوردراز کے علاقوں میں نیٹ کی کافی سہولت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ محروم طبقہ کے طلبہ کے پاس یہ سہولت نہیں ہے۔
پارٹی نے کہا کہ ملک میں ڈیٹجیٹل امتیاز کے پیش نظر آن لائن امتحانات لینا ممکن نہیں ہے اسی لئے یو جی سی فوری طورپر اپنے اس فیصلہ کو منسوخ کرے۔ سی پی ایم کے مطابق تعلیم آئین کی ہم آہنگی فہرست میں ہے اس لئے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن اپنے دل سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں لے سکتی جو ریاستوں پر نافذ ہو اس لئے آن لائن اوپن بک امتحان نظام جلد ہی بند ہونا چاہئے۔