دارالحکومت دہلی کے اوکھلا علاقے میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ اپنی تعلیمی خدمات کے لیے ملک بھر میں پہچانی جاتی ہے، تاہم گذشتہ دو برسوں سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے مظاہروں کے لیے بھی جانا جانے لگا ہے۔شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے مظاہروں میں جامعہ کے طلباء نے اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران ہی جامعہ کے طلباء پر دہلی پولس اور پیرا ملٹری فورسز نے کیمپس میں گھس کر تشدد کیا اس کے بعد شاہین باغ اور پھر ملک اور بیرون ملک میں شاہین باغ کی طرز پر احتجاجی مظاہرے کیے گیے۔ Students' Reaction to the Establishment of a New Police Station
Jamia Okhla New Police Station: جامعہ کے قریب نئے پولیس اسٹیشن کے قیام پر طلبا کا ردعمل - پولیس اسٹیشن کے قیام پر طلبا کا ردعمل
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے مظاہروں میں جامعہ کے طلباء نے اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران ہی جامعہ کے طلباء پر دہلی پولس اور پیرا ملٹری فورسز نے کیمپس میں گھس کر تشدد کیا اس کے بعد شاہین باغ اور پھر ملک اور بیرون ملک میں شاہین باغ کی طرز پر احتجاجی مظاہرے کیے گیے۔تب سے ہی یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ جامعہ میں پولیس اور پیراملٹری فورسز کا عمل دخل بڑھ گیا ہے اور اب جامعہ کے گیٹ نمبر ایک کے قریب ہی دہلی پولیس کی ایک چوکی بن کر تیار ہوئی ہے جس کے بعد سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اس سے طلباء کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔Students' Reaction to the Establishment of a New Police Station
![Jamia Okhla New Police Station: جامعہ کے قریب نئے پولیس اسٹیشن کے قیام پر طلبا کا ردعمل جامعہ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-14876061-994-14876061-1648613347724.jpg)
تب سے ہی یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ جامعہ میں پولیس اور پیراملٹری فورسز کا عمل دخل بڑھ گیا ہے اور اب جامعہ کے گیٹ نمبر ایک کے قریب ہی دہلی پولیس کی ایک چوکی بن کر تیار ہوئی ہے جس کے بعد سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اس سے طلباء کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ سے بات کی، جس میں انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کر دیا ،تاہم انہوں نے بتایا کہ جامعہ کے اندر پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے عمل دخل میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ آج بھی جامعہ کی اپنی سکیورٹی ہے اور وہی جامعہ کی دیکھ بھال کرتی ہے البتہ اگر پولیس یا سرکار جامعہ کے باہر کچھ بھی کرتی ہے تو اس میں جامعہ انتظامیہ کچھ نہیں کر سکتی۔
اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی انتظامیہ سے بات کی، جس میں انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کر دیا ،تاہم انہوں نے بتایا کہ جامعہ کے اندر پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے عمل دخل میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ آج بھی جامعہ کی اپنی سکیورٹی ہے اور وہی جامعہ کی دیکھ بھال کرتی ہے البتہ اگر پولیس یا سرکار جامعہ کے باہر کچھ بھی کرتی ہے تو اس میں جامعہ انتظامیہ کچھ نہیں کر سکتی۔جامعہ کے گیٹ نمبر ایک کے قریب پولیس چوکی بجائے جانے کا مسئلہ صفورا زرگر نے اٹھایا۔ تھا ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ان سے بھی بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے بھی بات کرنے سے معذرت کرلی۔
مزید پڑھیں:Jamia to Adopt CUET for Eight UG Programmes: جامعہ میں کامن یونیورسٹی انٹرنس ٹسٹ سے ہوگا داخلہ
اس دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کچھ طلباء سے بات کی ،جس میں پی ایچ ڈی کے طالب علم محمود انور نے بتایا کہ ہاں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں کے بعد سے جامعہ میں پولیس کا عمل دخل بڑھا ہے خود انہیں کچھ وقت قبل پولیس نے روکا تھا جب ان سے کیمپس میں ہونے کا جواب مانگا گیا تو انہوں نے مجھے جانے دیا۔