اردو

urdu

ETV Bharat / city

PFI over Elections Results 2022: ''اسمبلی انتخابات کے نتائج گہری سیاسی منافرت کے اثر کی تصدیق'' - assembly elections 2022 results

پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج پر پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے کہا کہ بی جے پی کی حالیہ فتح فرقہ وارانہ منافرت کا نتیجہ ہے۔ فرقہ وارانہ سیاسی تقسیم، نفرت اور نسل کشی کی دعوتیں بحیثیتِ ملک ہمارے وجود کے لئے سنگین خطرہ بن رہی ہیں Popular Front of India Statement on Assembly Result۔

Popular Front of India Statement on Assembly Results
Popular Front of India Statement on Assembly Results

By

Published : Mar 10, 2022, 11:01 PM IST

نئی دہلی:پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے ایک بیان میں ریاستی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کو بی جے پی کی زبردست فرقہ وارانہ سیاسی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے Popular Front of India's statement on recent results۔

بی جے پی نے ووٹ بینک کے لیے ہمیشہ کی طرح سب سے زیادہ فرقہ پرستی پر انحصار کیا، جس کی مدد سے وہ روزگار جیسے ایشوز اور بنیادی مسائل کی سیاست جو انتخابات کے دوران بحث کا موضوع رہے تھے، اس پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

اس طرح بی جے پی نے ووٹروں کے ذہنوں میں فرقہ پرستی کا زہر گھول کر اور اقلیتی مذاہب کے خلاف اشتعال انگیز پروپگنڈہ چلاکر حکومتی بدانتظامی اور بنیادی ترقیاتی مسائل سے لوگوں کا دھیان بھٹکا دیا۔

او ایم اے سلام نے مزید کہا کہ جس ریاست اور جن اسمبلی حلقوں میں بی جے پی کو کامیابی ملی ہے یہ وہی علاقے ہیں جہاں کسان مظاہرے غصے کی زبردست لہر میں تبدیل ہو گئے تھے۔ چنانچہ یہ کامیابی سیاسی منافرت کے گہرے اثر کا ثبوت پیش کرتی ہے۔

سیکولر پارٹیوں کو ہندوتوا کی انتخابی حکمت عملی کے آگے ابھی بھی کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے اور وہ نرم ہندوتوا اور سیکولرزم کی چکنی چپڑی باتوں کا سہارہ لے رہی ہیں۔ آج اس قسم کے مصنوعی علاج کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ایسی حکمت عملی اور عظیم اتحاد کی ضرورت ہے جو آئین میں مذکور ملک کے اصل سیکولر اقدار کو برقرار رکھنے والے ہوں Soft Hindutva and secularism۔

یہ پارٹیاں حالات کی سنگینی کا اندازہ لگانے اور اس کا مناسب حل تلاش کرنے میں ناکام رہیں، جہاں فرقہ وارانہ سیاسی تقسیم، نفرت اور نسل کشی کی دعوتیں بحیثیتِ ملک ہمارے وجود کے لیے سنگین خطرہ بن رہی ہیں۔


مزید پڑھیں:


ان سیکولر پارٹیوں کو اب اپنا محاسبہ کرنے، اپنی ناکامیوں سے سبق لینے اور جس سیکولرزم پر وہ چل رہی ہیں، اس کے تعلق سے اپنے نظریے میں بنیادی تبدیلی لانے کے لیے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

انہیں کم سے کم اب تو ہندوتوا سے حملوں سے ہمارے ملک اور اس کے آئینی اقدار کو بچانے کی جانب ایک صحیح قدم اٹھانا چاہیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details