قومی دارالحکومت دہلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مسلسل کئی دنوں تک احتجاج کرنے والوں پر لاک ڈاون کے دوران دہلی پولیس نے کارروائی شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے مظاہرہ کے منتظمین میں خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے۔
جامعہ مظاہرہ چلانے والی جامعہ کوآرڈنیشن کمیٹی کے 150ارکان پرمشتمل واٹس ایپ گروپ کو ختم کردیا گیا ہے۔
کوآرڈنیشن کمیٹی کے ایک رکن نے بتایا کہ جامعہ کا مظاہرہ ہمیشہ سے پرامن رہا اور جمہوری اقدار کے مطابق رہا، ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ دہلی پولیس کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہمیں اس طرح ہراساں کرے گی، ہماری غلطی کیا ہے؟ کیا ایک جمہوری مظاہرہ کرنا گناہ ہے؟
واضح رہے کہ دہلی پولیس نے گزشتہ دنوں میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے میران حیدر اور صفورہ زرگار کو دہلی فسادات کے الزام میں گرفتار کیا ہے، جس کے بعد مظاہرہ کے دیگر منتظمین اور ان کے اہل خانہ میں خوف پھیل گیا ہے کیونکہ ایسے حالات میں وہ قانونی چارہ جوئی کے قابل بھی نہیں رہیں گے۔
ان گرفتاریوں کے دوران ایک چونکا دینے والی خبریہ آئی ہے کہ جامعہ کی جس طالبہ کو گرفتار کیا گیا ہے وہ دوماہ کے حمل سے ہیں