دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں گذشتہ دنوں ریاست اترپردیش کے ڈاسنا مندر کے ایک مہنت کے ذریعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کلمات کہنے والے یتی نرسمہانند سرسوتی کے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں میں کئی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔
تاہم آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کا کہنا ہے کہ مسلمانوں نے متنازعہ شخص نرسہمانند کے خلاف شکایت صرف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے نہیں دی تھی بلکہ اسے گرفتار کرانے کے لیے دی گئی تھی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت کے دوران مشاورت کے صدر نوید حامد نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کے رویہ کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نریندر رمودی کو خط لکھا ہے تاکہ مہنت نرسمہانند سرسوتی کو گرفتار کیا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ پولیس دوہرا رویہ اپنا رہی ہے کیونکہ اگر کوئی مسلمان کسی دیگر مذاہب کی توہین کرتا تو اب تک اس کے خلاف یو اے پی اے لگا دیا جاتا لیکن یتی نرسمہانند سرسوتی کے خلاف اب تک صرف ایف آئی آر ہی درج کی گئی ہے۔